پشاور —
پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں نامعلوم عسکریت پسندوں کے سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ایک میجر سمیت دو اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے سول انتظامی عہدیداروں نے ذرائع ابلاغ کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں نے یہ حملہ تحصیل میرانشاہ کے انغڑ اور ٹل گاؤں کے درمیان سیکیورٹی فورسز پر کیا ۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس واقعے کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ابھی تک کسی فرد یا گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم سول اور پولیس عہدیدار اسے دہشت گردی کی واردات قرار دے رہے ہیں۔
مقامی سول انتظامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت میجر عامر اور سپاہی آصف کے نام سے ہوئی ھے جب کہ زخمی اہل کار کی شناخت ضیاء اللہ کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔
سول انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اور زخمی اہل کار کو میرانشاہ اسپتال منتقل کر دیا گیا جب کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے ۔ اس واقع کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے ۔
شمالی وزیرستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی اتحادی حافظ گل بہادرکے عسکریت پسند پچھلے کئی برسوں سے سرگرم ہیں اور اس تنظیم سے منسلک جنگجوؤں وقتا فوقتا سیکیورٹی فورسز اور عام لوگوں پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہتے ہیں۔ حافظ گل بہادر اپنے با اعتماد جنگجوؤں اور رشتہ داروں سمیت جون 2014 کے وسط میں فوجی آپریشن ضرب غضب کے شروع ہونے سے قبل سرحد پار افغانستان منتقل ہو گیا تھا اور اب شمالی وزیرستان سے ملحقہ صوبہ خوست میں رہائش پذیر ہے۔
دریں اثنا فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جمعے کی شام جاری کردہ بیان میں افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کے دور افتادہ وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں ایک اہلکار اور ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپ کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے ۔
ایک روز قبل شمالی وزیرستان اور بنوں کو ملانے والی نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی فورسز پر ایک موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار کے حملے میں نو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے ۔
ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ بنوں کی فوجی چھاونی میں جمعے کے روز ادا کی گئی جس ٰمیں فورسز کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی۔
دریں اثنا فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بھی جانی خیل واقع کے بعد بنوں کا دورہ کرکے اسپتال میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت کی ۔ جنرل عاصم منیر نے فوج کے جوانوں سے خطاب بھی کیا ھے ۔