پاکستان میں زیر حراست مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک روز بعد بھارت نے الزام عائد کیا کہ یہ ملاقات جبر اور خوف کے ماحول میں ہوئی اور پاکستان نے دونوں ملکوں کے مابین باہمی افہام و تفہیم کی خلاف ورزی کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ یہ ملاقات بھارت کی درخواست پر ہوئی تھی۔ ملاقات سے قبل اس کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے دونوں حکومتیں سفارتی سطح پر ایک دوسرے کے رابطے میں تھیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ جو باتیں طے ہوئی تھیں ان کی خلاف روزی کی گئی۔
رویش کمار نے کہا کہ کل بھوشن کو پہلے ہی یہ بتا دیا گیا تھا کہ انہیں کیا باتیں کرنی ہیں۔ ملاقات کے دوران ان کی ظاہری شکل وصورت سے جس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ جس انداز میں ملاقات کرائی گئی وہ پاکستان میں کلبھوشن کی مبینہ سرگرمیوں کی جھوٹی کہانی کو تقویت فراہم کرنے کی واضح کوشش تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی کے نام پر ان کے اہل خانہ کے مذہبی و ثقافتی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔ ان کے منگل سوتر، بندی اور چوڑیاں اتروائی گئیں اور ان کے کپڑے بدلوا ئے گئے۔
پاکستانی میڈیا کو ان کے قریب جانے کی اجازت دی گئی۔ انہیں تنگ کیا گیا اور ان کا پیچھا کیا گیا۔ جبکہ سفارتی سطح پر یہ طے ہوا تھا کہ پریس کو ان کے قریب نہیں جانے دیا جائے گا۔
رویش کمار نے یہ بھی کہا کہ ان کو اپنی مادری زبان میں بات نہیں کرنے دی گئی۔ اور لوٹتے وقت کلبھوشن کی بیوی کے جوتے بھی واپس نہیں کیے گئے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو ان سے الگ کر دیا گیا اور ان کو مطلع کیے بغیر ان دونوں کو ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔ انہیں اس طرح بات چیت میں شامل نہیں ہونے دیا گیا جس طرح ان کی شمولیت پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔
بھارت کے ان الزامات پر پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔