بھارت نے پیر کے روز عالمی عدالت انصاف سے کہا ہے کہ وہ اس بھارتی شہری کی رہائی کا حکم جاری کرے جسے پاکستان میں سزائے موت کا سامنا ہے کیونکہ اسلام آباد سزا سنائے جانے سے قبل اسے سفارتی معاونت فراہم کرنے میں ناکام رہا جس کا تقاضا بین الاقوامی معاہدہ کرتا ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں پیر کے روز جب سماعت شروع ہوئی تو بھارتی وکیل نے کلبھوشن یادیو کی رہائی کے حق میں اپنے دلائل دیے۔
پاکستان کلبھوش پر بھارتی جاسوس ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے جسے بلوچستان میں تخریب کاری کا مشن سونپا گیا تھا۔ وہ ایران میں مقیم تھا اور ایک جعلی پاسپورٹ پر جس میں اسے مسلمان ظاہر کیا گیا تھا، سرحد کے آر پار سفر کرتا تھا۔
کلبھوشن کیس کی چار روزہ سماعت ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب بھارتی کشمیر میں ایک فوجی قافلے پر خودکش حملے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد سے دو جوہری ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے سخت جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔
بھارت کے سینیر کونسلر ہریش سالو نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ انصاف کے مفاد میں ہے کہ انسانی حقوق کو ایک حقیقت بناتے ہوئے اس کے موکل کی رہائی کا حکم صادر کیا جائے۔
پاکستان عالمی عدالت میں اپنے جوابی دلائل منگل کے روز دے گا۔
فیصلہ سنائے جانے کی ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ عالمی عدالت عموماً فیصلے کا اعلان کئی مہینوں کے بعد کرتی ہے۔