سہیل انجم
بھارت نے پاکستان کی جانب سے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو کی نئی ویڈیو جاری کیے جانے کے فوراً بعد اسے پاکستان کی پراپیگنڈہ مشق قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ویڈیو میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اس نے یہ کہتے ہوئے کہ اس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، دعویٰ کیا کہ پاکستان جبراً دلوائے گئے بیان کی ویڈیو جاری کرنے کا اپنا عمل دوہرا رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے الفاظ میں اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سمجھے کہ ایسی پراپیگنڈہ مشقوں کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
اس نے مزید کہا کہ ایک قیدی کی جانب سے مجبوری میں دیے گئے بیان میں اپنی خیر و عافیت اور قیدی بنانے والوں کے الزامات کی تصدیق پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
وزارت خارجہ نے اس مختصر بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے خواہ وہ قونصلر تعلقات ہوں یا دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں 1267 اور 1373 ہوں۔
اس نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے بچنا چاہیے۔
پاکستان یہ کہتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے سے انکا ر کرتا ہے کہ چونکہ وہ جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھے اس لیے وہاں کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کی ترديد بھی کرتا ہے۔ اس نے کلبھوشن کی اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے بعد کہا تھا پاکستان نے اس معاملے میں جو انسانی رویہ اختیار کیا ہے مغربی ممالک میں اس کی ستائش ہوئی تھی۔ اس لیے بھارت کو اس کا شکر گزار ہونا چاہیے۔