کرد عسکریت پسندوں نے ترک فوجیوں کے قافلے پر حملہ کر کے 15 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کالعدم کردستان ورکرز پارٹی "پی کے کے" کے جنگجوؤں کے مطابق عراق اور ایران کی سرحد کے قریب صوبہ حکاری میں ترک فوج کے دو ٹرکوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ترکی کے وزیراعظم احمد داود اغلو سلامتی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے قونیہ سے فوری طور پر واپس انقرہ پہنچ گئے ہیں۔
صدر رجب طیب اردوان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ "پی کے کے سے نمٹنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی اختیار کی جائے گی، ہم پرعزم انداز میں اسے جاری رکھیں گے۔"
کردوں کی طرف سے اتوار کو کیا گیا حملہ جولائی کے بعد سب سے ہلاکت خیز واقعہ ہو سکتا ہے۔ جولائی میں فریقین کے مابین دو سال پرانے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد تشدد میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
کرد ترکی کے جنوب اور عراق کے شمال میں خودمختاری چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے تین دہائیوں سے ان کی لڑائی جاری ہے۔
ترکی، یورپی یونین اور امریکہ پی کے کے کو ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ ہی ترکی نے جہاں شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں اپنا حصہ ڈالا تھا وہیں اس نے عراق میں کرد باغیوں کو بھی بڑی تعداد میں نشانہ بنایا۔