لاہورو کراچی درگاہوں پر حملوں کا تناظر، درگاہ لعل شہباز قلندر بند

لاہورو کراچی درگاہوں پر حملوں کا تناظر، درگاہ لعل شہباز قلندر بند

رواں سال یکم جولائی کو لاہور کے بزرگ حضرت داتا گنج بخش سید علی ہجویری اور 7 اکتوبر کو سندھ کے ایک اور صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خوفناک دوہرے خودکش حملوں کے بعد سندھ کے علاقے سیہون شریف میں واقع حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کوبھی آج سیکورٹی خدشات کے باعث بند کردیاگیا ۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کی حیثیت رکھتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا کے ان ممالک میں سر فہرست ہے جو خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ دوچار ہوا ہے۔ قانون نافذ کرنے والوں پر حملے اب یہاں کا معمول بن چکے ہیں۔ غیر ملکی سفارت خانوں اور مشنز کو نشانہ بنانا بھی اب کوئی نئی بات نہیں رہی۔اسکول، کالج و دیگر تعلیمی ادارے ،مساجد، امام بارگاہیں ، سنیما ہالز، مذہبی جلسے جلوس ، نماز جنازہ کے اجتماعات اور یہاں تک کہ مقبرے اور درگاہیں بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔
سن 2005ء سے اکتوبر 2010ء تک یعنی پانچ سال میں 19درگاہیں دہشت گردی کا نشانہ بنیں جن میں مجموعی طور پر ایک سو تینتیسسے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ یہ درگاہیں چاروں صوبوں میں واقع ہیں تاہم سب سے زیادہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی درگاہیں تباہی کا سبب بنیں۔
درگاہوں پر دہشت گردی کے واقعات کب کب اور کہاں کہاں پیش آئے، ذیل میں اس کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے:


19مارچ 2005ء
جھل مگسی ضلع بلوچستان کے علاقے فتح پور میں واقع درگاہ چیسل شاہ میں خودکش حملہ ہوا جس میں 47 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔


27مئی 2005ء
درگاہ بری امام اسلام آباد میں خودکش حملے کے نتیجے میں25افراد ہلاک ہوئے۔ واقعہ میں لوگ بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔


22 مئی 2006ء

بلوچستان کے ضلع حب میں واقع پیر سید شاہ بخاری کے مزار پر بم دھماکاہوا اور کئی لوگ لقمہ اجل بن گئے۔


30 جولائی 2007ء

مہمند ایجنسی میں واقع درگاہ حاجی صاحب ترنگزئی پر 200 دہشت گردوں نے قبضہ کرلیا۔


18دسمبر 2007ء
نامعلوم دہشت گردوں نے پشاور کی مشہور درگاہ عبدالشکورملنگ بابا کو دھماکے سے اڑا دیا ۔


3 مارچ 2008ء
خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں واقع درگاہ کو منہدم کرنے کی کوششمیں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔


7 جولائی2008ء
منگھوپیر عرس کے دوران بم دھماکا ہوا اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔


5 مارچ 2009ء
پشاور میں درگاہ رحمن بابا میں دھماکاہوا اور کئی لوگ متاثر ہوئے ۔

7 مارچ 2009ء
مٹہ ضلع سوات میں واقع درگاہ چلگزے میں راکٹوں سے حملہ ہوا۔


اپریل 2009ء
سلطانواس ضلع بونیر میں پیر بابا کی درگاہ پر دہشت گردوں کا حملہ، کئی افراد زخمی ۔


6 مئی 2009ء
لوئر اورکزئی کی درگاہ خیال محمد کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔


8 مئی 2009ء
پشاور، شیخ عمر بابا کی درگاہ میں دھماکاہوا اور کئی افراد موت کی نیند سو گئے۔


10 مئی 2009ء
لنڈی کوتل میں امیر حمزہ شنواری کی درگاہ میں دھماکاہوا۔


22اپریل 2010ء
اورکزئی کی درگاہ بابا الحق کو نذرآتش کردیا گیا۔


21جون 2010ء
پشاورکی درگاہ میاں عمر بابا کو عسکریت پسندوں نے دھماکے سے اڑا دیا۔


یکم جولائی 2010ء
لاہور کے داتا دربار میں دو خودکش دھماکے ہوئے جن کے باعث40 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ زخمیوں کی بھی ایک بڑی تعداد تھی۔


15 جولائی 2010ء
لنڈی کوٹل، خیبر ایجنسی میں درگاہ بچہ صاحب کو منہدم کرنے کی کوشش


20 ستمبر 2010ء
پشاور کے قریب صاحب خیل میں واقع درگاہ اخند سلک بابا میں بم دھماکا


7 اکتوبر 2010ء
کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں دو خودکش دھماکے،8 افراد جاں بحق، کئی زخمی ہوگئے۔