سینیٹ کے پارلیمانی سال کا آخری اور اناسی واں اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس نصف ارکان کے لئے الوداعی ثابت ہوا جس کے سبب ایوان کا ماحوال افسردہ رہا۔ تاہم ان ارکان میں 9 ارکان ایسے بھی ہیں جنہیں دوبارہ منتخب کیاگیا ہے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین فاروق نائیک نے کی۔ اجلاس میں ریٹائرڈ ہونیوالے سینیٹرز کو خراج تحسین پیش کیا گیا تاہم ریٹائرڈ ہونے والے کچھ سینیٹرز کے بیانات نے ایوان کا ماحول بوجھل کردیا۔
نیلوفر بختیار نے اس موقع پر ایک شعر بھی پڑھا۔’عمر دراز سے مانگ کر لائے تھے چار دن۔۔۔ دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں‘ ان کا کہنا تھا کہ یہی ہے ہمارے سینیٹ میں گزرے دنوں کی کہانی۔۔۔۔“ عبدالخالق پیرزادہ کا کہنا تھا کہ وہ چھ سال میں جاگیرداروں سے غریبوں کے حقوق لینے میں ناکام رہے ۔ اس ناکامی پر وہ معافی کے طلبگار ہیں۔انہوں نے بھی ایک مصرعہ پڑا۔”ہم تو قفس میں کاٹ چلے دن بہار کے۔“
بعض سینیٹرز نے آخری دن بھی مختلف معاملات پر احتجاج کیا۔ مسلم لیگ ہم خیال کے غفار قریشی نے سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کی چھٹی کی درخواست مسترد ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے واک آوٴٹ کیا۔
ریٹائر ہونے والے ارکان
سینیٹ سے ریٹائرہونے والوں میں پیپلز پارٹی کے صفدر عباسی،مس رتنا،اور محمد غفران شامل ہیں ۔جے یو آئی کے اسماعیل بلیدی،رحمت اللہ کاکڑ،ڈاکٹر خالد سومرو،مولانا گل نصیب،اعظم سواتی اور سبینہ روٴف کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ قاف کے جان محمد جمالی ،محبت خان مری ،ریحانہ یحییٰ بلوچ،سعید احمد ہاشمی،سید جاوید علی شاہ،جاوید اشرف قاضی،جمال لغاری،محمد علی درانی،نعیم حسین چٹھہ،گلشن سعید،نیلوفر بختیار،ہارون خان،ایس ایم ظفر،عبدالغفار قریشی،ساجد زیدی،سیمی صدیقی،عمار احمد،سلیم سیف اللہ،فوزیہ فخر زماں،طارق عظیم،اور وسیم سجاد شامل ہیں۔
دوبارہ منتخب ہونے والے ارکان
دوبارہ منتخب ہونے والے نو ارکان میں پیپلز پارٹی کے بابر اعوان،میاں رضاربانی،عبدالحفیظ شیخ،مسلم لیگ نوازکے اسحاق ڈار،جے یو آئی کے طلحہ محمود اور صالح شاہ،ایم کیو ایم کے طاہر حسین مشہدی،اے این پی کے الیاس بلور،بلوچستان سے اسراراللہ زہری شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کے تین ارکان پروفیسر خورشید احمد ،پروفیسر محمد ابراہیم اور عافیہ ضیاء کی ریٹائرمنٹ سے ایوان بالا میں جماعت اسلامی کی نمائندگی ختم ہوگئی ۔بلوچستان سے ڈاکٹر عبدالمالک ،عبدالرحیم مندو خیل،شاہد بگٹی،ایم کیو ایم کے احمد علی،عبدالخالق پیر زادہ کے علاوہ آزاد ارکان عبدالرازق ،عبدالرشید،حافظ رشید احمد،کے لئے بھی یہ اجلاس آخری ثابت ہو گا۔
چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے تگ و دو
سینیٹ کے حالیہ انتخابات کے بعد اب اس کے چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے تگ و دو شروع ہوگئی ہے۔ صدر آصف علی زرداری اوروزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی منگل تک پیپلزپارٹی کوکمیٹی اوراتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کرتے رہے ۔اس سے قبل پیر کو پیپلزپارٹی کی کورکمیٹی نے صدرمملکت کومذکورہ دونوں عہدوں کیلئے نامزدگی کامکمل اختیاردے دیا تھا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ قائد اعظم، متحدہ قومی موومنٹ اورعوامی نیشنل پارٹی نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے عہدے میں دلچسپی کااظہارکیا ہے۔تاہم پیپلزپارٹی کا موقف ہے کہ مسلم لیگ ق کوپی پی نے ایک مرکز میں اورایک پنجاب میں سینیٹ کی اضافی نشست دی جبکہ ایم کیوایم کوسندھ میں دواضافی نشستیں دیں اس لئے اب ڈپٹی چیئرمین کاحق بھی پیپلزپارٹی کا ہے۔
مذکورہ دونوں عہدوں کے لئے صدر زرداری نے مارچ کے دوسرے ہفتے اجلاس طلب کیاہے۔ سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا اندازہ ہے کہ موجودہ چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک کووزارت قانون میں اہم ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے جبکہ نئے چیئرمین کیلئے ابتدائی طورپر رضاربانی، اورنیئربخاری کے ناموں پر غور کیا جاسکتا ہے۔ اعتزازاحسن چیئرمین کے عہدے کے مضبوط امیدوار ہوسکتے تھے مگر انہوں نے وزیراعظم گیلانی کے توہین عدالت کے مقدمے میں وکیل کی حیثیت سے شریک ہونے کے سبب معذرت کرلی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدرزرداری نے ہی کرنا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین کیلئے بلوچستان سے فتح محمدحسنی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔