روسی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اس حوالے سے روس میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات مثبت تھے اور وہ اس کے نتیجہ خیز ہونے کی امید رکھتے ہیں۔
واشنگٹن —
روسی وزیر ِ خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر کسی ڈیل تک پہنچنے کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بارے میں اہم نکات پر بات چیت ہو چکی ہے اور اب انہیں محض ایک دستاویز کی شکل دینا باقی رہ گیا ہے۔
سرگئی لاوروف ایک روسی ٹیلی ویژن پروگرام سے گفتگو کر رہے تھے جسے ہفتے کے روز نشر کیا گیا۔
روسی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اس حوالے سے روس میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات مثبت تھے اور وہ اس کے نتیجہ خیز ہونے کی امید رکھتے ہیں۔
روسی وزیر ِ خارجہ کے الفاظ، ’ہم سب کا مشترکہ خیال یہی ہے کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ ایرانی وزیر ِخارجہ کے ساتھ مذاکرات میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ گذشتہ کئی برسوں میں عالمی طاقتیں اور ایران نہ صرف بات کرنے پر راضی دکھائی دیں بلکہ کسی معاہدے تک پہنچنے میں بھی دلچسپی لیتی دکھائی دیں‘۔
سرگئی لاوروف کا یہ بھی کہنا تھا کہ، ’اس وقت اس معاملے پر دونوں فریقوں کے درمیان کوئی ایسے بڑے اختلافات موجود نہیں ہیں جن کے حل کی ضرورت ہو۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ جو ہم آہنگی کی فضاء قائم ہوئی ہے اسے ہم دستاویز کی شکل دے سکیں‘۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انہیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔
سرگئی لاوروف ایک روسی ٹیلی ویژن پروگرام سے گفتگو کر رہے تھے جسے ہفتے کے روز نشر کیا گیا۔
روسی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اس حوالے سے روس میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات مثبت تھے اور وہ اس کے نتیجہ خیز ہونے کی امید رکھتے ہیں۔
روسی وزیر ِ خارجہ کے الفاظ، ’ہم سب کا مشترکہ خیال یہی ہے کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ ایرانی وزیر ِخارجہ کے ساتھ مذاکرات میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ گذشتہ کئی برسوں میں عالمی طاقتیں اور ایران نہ صرف بات کرنے پر راضی دکھائی دیں بلکہ کسی معاہدے تک پہنچنے میں بھی دلچسپی لیتی دکھائی دیں‘۔
سرگئی لاوروف کا یہ بھی کہنا تھا کہ، ’اس وقت اس معاملے پر دونوں فریقوں کے درمیان کوئی ایسے بڑے اختلافات موجود نہیں ہیں جن کے حل کی ضرورت ہو۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ جو ہم آہنگی کی فضاء قائم ہوئی ہے اسے ہم دستاویز کی شکل دے سکیں‘۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انہیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔