انتہائی خفیہ دستاویزات لیک کرنے کے ملزم میسا چوسٹس کے ایئرنیشنل گارڈزمین جیک ٹیکشیرا کو جمعے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز نے اس کے خلاف الزامات پیش کیے اور یہ بتایا کہ کس طرح ریکارڈ اور اس کے سوشل میڈیا کے ساتھیوں سے انٹرویوز کے ذریعے اس لیک میں ملوث شخص کی نشاندہی میں مدد ملی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں چیٹ کے ایک پلیٹ فارم ’’ڈسکارڈ‘‘ سے ملنے والی معلومات کی مدد سے ایف بی آئی کو گارڈز مین جیک ٹیکشیرا تک پہنچنے میں مدد ملی۔گزشتہ ہفتے جب میڈیا پر یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ خفیہ دستاویزات کو غیر محتاط انداز میں پھیلایا گیا ہے تو اس روز ٹیکشیرا نے اپنے سرکاری کمپیوٹر پر لفظ ’لیک‘ کے بارے میں سرچ کی۔
ان دستاویزات کے لیک ہونے اور میڈیا پر پھیلنے سے امریکہ کے اتحادیوں میں تشویش پیدا ہوئی کیونکہ انتہائی حساس نوعیت کی دستاویزات سے یہ اشارہ ملتا تھا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی جاسوسی کر رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے سے، جب سے یہ دستاویزات لیک ہوئی ہیں، بائیڈن انتظامیہ سفارتی اور فوجی محاذوں پر ممکنہ خراب نتائج کو کم کرنے کی کوشش میں مشکلات سے دوچار ہے اور اپنے اتحادیوں کو یقین دہانیاں کرا رہی ہے۔
پینٹاگان نے اس بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جب کہ صدر بائیڈن نے جمعرات کو آئرلینڈ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات سے متعلق ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کا مجھے علم نہ ہوگا۔ ان کے بقول ان کو معلوم ہے کہ سنگین نتائج کا حامل معاملہ ہے۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ حکومت افشا ہونے والی دستاویزات کی "درستگی" کا تعین کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس دوران، انہوں نے وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا، "میں نے اپنی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ حساس معلومات کی تقسیم کو مزید محفوظ اور محدود کرنے کے لیے اقدامات کریں، اور ہماری قومی سلامتی کی ٹیم ہمارے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ قریبی رابطہ کر رہی ہے۔"
SEE ALSO: خفیہ دستاویزات لیک کا معاملہ: 'مشتبہ شخص خدا، بندوقوں اور جنگ کے رازوں کی باتیں کرتا رہتا تھا'اگرچہ ان انکشافات کا مقصد عوامی طور پر واضح نہیں ہے، تاہم محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ اس کی تحقیقات جاری ہے، اور پینٹاگان، جس نے ہفتے کے شروع میں اسے قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا، کہا تھا کہ وہ مستقبل میں اسی طرح کے لیک کو روکنے کے لیے حساس انٹیلی جنس تک رسائی کا خود جائزہ لے گا۔
ٹیکشیرا ، خفیہ قومی دفاعی معلومات کو رکھنے اور منتقل کرنے کے جاسوسی ایکٹ کے تحت، الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں پیش ہوا۔ اس نے کوئی درخواست داخل نہیں کی، لیکن ایک وفاقی مجسٹریٹ جج نے اسے اگلے ہفتے سماعت تک جیل میں بھیجنے کا حکم دیا۔
ٹیکشیرا کو بھاری طور پر مسلح ٹیکٹیکل ایجنٹوں نے جمعرات کو حکومتی ریکارڈ کے افشاء کے بارے میں ایک ہفتہ طویل کرمنل تحقیقات کے بعد گرفتار کیا تھا، عدالت میں اسے گرفتار کیے جانے کے بعد 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں پیش کر دیا گیا۔
SEE ALSO: امریکہ: لیک ہونے والی دستاویزات کے بارے میں اب تک کیا معلوم ہوسکا ہے؟واضح رہے کہ لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات میں یوکرینی فوج کی پوزیشن کے نقشوں سے متعلق بریفنگ سلائیڈز سے لے کر یوکرین کے لیے عالمی حمایت کے جائزوں اور دیگر حساس موضوعات شامل ہیں۔تاہم امریکی حکام نےانفرادی طور پر ان دستاویزات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں ہے کہ کتنی دستاویزات عام ہوئی ہیں۔مگر خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے تقریباً 50 دستاویزات دیکھی ہیں جب کہ کچھ اندازوں کے مطابق دستاویزات کی مجموعی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
اٹارنی جنرل نے جمعے کے روز محکمہ انصاف میں کہا کہ یہ صرف دستاویزات گھر لے جانے کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ یقیناً ایک غیر قانونی اقدام ہے۔ یہ دستاویزات کو غیر قانونی طور پر رکھنے اور منتقل کرنے کے بارے میں ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ان دستاویزات کو بھیجا گیا تھا۔
یہ خبر ایسوسی ایٹڈ پریس کی معلو مات پر مبنی ہے۔