دارالحکومت بیروت کے کاسکاس ضلع میں پیر کو شیعہ اور سنی آبادیوں کے درمیان فوجیوں اور ٹینکوں کو تعینات کر دیا گیا۔
لبنان میں مظاہرین اور سرکاری فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
جمعہ کو اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کی ہلاکت کے بعد ملک میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ دارالحکومت بیروت کے کاسکاس ضلع میں پیر کو شیعہ اور سنی آبادیوں کے درمیان فوجیوں اور ٹینکوں کو تعینات کر دیا گیا۔
ادھر شمالی شہر ٹریپولی میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور دس زخمی ہو گئے۔
د ریں اثناء احتجاج کرنے والا ایک گروپ لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کے دفتر کے باہر خیمہ زن ہو گیا ہے اور ان لوگوں نے وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک یہاں رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بیروت میں یہ احتجاجی دھرنا اتوار کو رات گئے شروع ہوا۔ اس سے قبل سرکاری عمارت میں گھسنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ اور اشک آور گیس کا استعمال کیا۔
یہ مظاہرین جمعہ کو ایک کار بم دھماکے میں انٹیلیجنس کے اعلیٰ عہدیدار بریگیڈئیر جنرل وسام الحسن کی سات ساتھیوں سمیت ہلاکت کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے اور انھوں نے وزیراعظم میقاتی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
بعض لوگ وسام الحسن پر ہونے والے بم حملے کا الزام پڑوسی ملک شام کی حکومت پر عائد کر رہے ہیں۔
لبنان کے سابق وزیراعظم سعد حریری اور حزب مخالف کے رہنما ولید جنبلاط دونوں کا الزام ہے کہ بم حملے کے پیچھے شام کے صدر بشار الاسد کا ہاتھ ہے۔
وزیراعظم میقاتی کی حکومت کو شام کی ہمنوا حزب اللہ ملیشیا کی حمایت حاصل رہی ہے۔
جمعہ کو اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کی ہلاکت کے بعد ملک میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ دارالحکومت بیروت کے کاسکاس ضلع میں پیر کو شیعہ اور سنی آبادیوں کے درمیان فوجیوں اور ٹینکوں کو تعینات کر دیا گیا۔
ادھر شمالی شہر ٹریپولی میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور دس زخمی ہو گئے۔
د ریں اثناء احتجاج کرنے والا ایک گروپ لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کے دفتر کے باہر خیمہ زن ہو گیا ہے اور ان لوگوں نے وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک یہاں رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بیروت میں یہ احتجاجی دھرنا اتوار کو رات گئے شروع ہوا۔ اس سے قبل سرکاری عمارت میں گھسنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ اور اشک آور گیس کا استعمال کیا۔
یہ مظاہرین جمعہ کو ایک کار بم دھماکے میں انٹیلیجنس کے اعلیٰ عہدیدار بریگیڈئیر جنرل وسام الحسن کی سات ساتھیوں سمیت ہلاکت کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے اور انھوں نے وزیراعظم میقاتی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
بعض لوگ وسام الحسن پر ہونے والے بم حملے کا الزام پڑوسی ملک شام کی حکومت پر عائد کر رہے ہیں۔
لبنان کے سابق وزیراعظم سعد حریری اور حزب مخالف کے رہنما ولید جنبلاط دونوں کا الزام ہے کہ بم حملے کے پیچھے شام کے صدر بشار الاسد کا ہاتھ ہے۔
وزیراعظم میقاتی کی حکومت کو شام کی ہمنوا حزب اللہ ملیشیا کی حمایت حاصل رہی ہے۔