لبنانی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ اُنھوں نےاپنے والد کے قتل کا الزام غلط طور پرشام پر لگایا تھا۔
لندن سے نکلنے والے اخبار ‘الشرق الاوسط’ نے پیر کے روز وزیرِ اعظم سعد ہریری کا بیان چھاپا ہے جِس میں اُن سے منسوب کیا گیا ہے کہ یہ الزامات ایک سیاسی اقدام تھا۔
اُن کے والد، مرحوم وزیرِ اعظم رفیق ہریری 2005ء میں بیروت میں ہونے والے ایک بڑے بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
بم دھماکے کےنتیجے میں شام، لبنان سے اپنی فوج واپس بلانے پر مجبور ہوا، جو 30برس سے وہاں موجود تھیں۔
دمشق نے اقوامِ متحدہ کے تحقیق کاروں کےالزامات کی تردید کی ہے جِن میں کہا گیا تھا کہ اِس قتل میں اُن کا کوئی ہاتھ تھا۔
مسٹر ہریری نے تب سے لے کر شام کے ساتھ تعلقات کو درست کرنے پر کام کیا ہے جِس میں گذشتہ سال دمشق کے کئی ایک دورے کرنا شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کی طرف سےقتل کے معاملے پرحزب اللہ کے رہنماؤں کے خلاف ممکنہ تعزیری کارروائی سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنے کے لیےشام، سعودی عرب اور لبنان کے رہنماؤں نے جولائی میں بیروت میں ملاقات کی تھی۔
اِس بات پر خوف کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ مواخذے کی صورت میں لبنان میں فرقہ وارانہ شدت پسندی پھوٹ پڑے گی۔