لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا کہ وہ عدالت پر دباؤ نہ ڈالیں۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق ہائی کورٹ کےجج جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےبدھ کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار شہری کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پیش کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے صوبے میں انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو جلد شیڈول جاری کرنے کا کہا تھا۔
وکیل کے مطابق الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں تشریح کا لفظ استعمال کرنے کا مطلب ہے کہ عدالت کے فیصلے پر عمل نہیں کرنا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا کہا تھا۔میڈیا خبروں کے مطابق کمیشن نے اپنا آج اجلاس بلا رکھا ہے۔
SEE ALSO: پنجاب اور خیبر پختوانخوا میں الیکشن؛ 'معاملہ الجھا تو سپریم کورٹ جائے گا'درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں جس پر جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ آپ کو اس معاملے میں جلدی کیا ہے؟ میں نے فیصلہ دیا ہے، اس کا مذاق نہ بنائیں اور انتظار کریں۔
فاضل جج نے کہا کہ عوام کو گمراہ کیوں کر رہے ہیں۔عدالت پر زور نہ ڈالیں۔اب آپ نے اور دباو ڈالا تو جرمانہ کروں گا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے10 فروری کو پنجاب اسمبلی کے لیے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے پیر کو سماعت کے دوران معاملے پر الیکشن کمیشن کی پیش رفت رپورٹ آنے تک سماعت ملتوی کر دی ہے۔