امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو پے در پے کئی ٹوئٹ کیے جن میں تین امریکی ریاستوں کو آزاد کرانے کی بات کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے پہلے ٹوئٹ کیا، لبریٹ منی سوٹا۔ پھر نعرہ لگایا، لبریٹ مشی گن۔ اس کے بعد لکھا، لبریٹ ورجینیا۔ یعنی ورجینیا کو آزاد کرائیں اور اپنی عظیم دوسری ترمیم کو بچائیں۔ وہ خطرے میں گھری ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کا تعلق ری پبلیکن پارٹی سے ہے جب کہ منی سوٹا، مشی گن اور ورجینیا، تینوں ریاستوں کے گورنر ڈیمویٹس ہیں۔ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں کاروبار جلد از جلد کھول دیا جائے۔ ریاستوں کے گورنر احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر دونوں جانب کے بیانات اور صحت عامہ کے ماہرین کے مشوروں کے بعد جمعرات کی شام صدر ٹرمپ نے نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ تمام گورنر اپنی ریاستوں کے بارے میں خود فیصلے کریں۔ لیکن جب ان سے مظاہروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے پابندیوں سے متاثر ہونے والوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
جمعہ کی دوپہر بھی انھوں نے ایسے موقع پر یہ ٹوئٹس کیے جب ان ریاستوں میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے لوگوں نے سوشل ڈسٹینسنگ یعنی سماجی فاصلے رکھنے کی ہدایات کے خلاف مظاہرے کیے۔ دلچسپ بات ہے کہ انھوں نے یہ ٹوئٹ مظاہروں کی خبر فاکس نیوز پر چلنے کے فوراً بعد کیے۔
اس ہفتے مشی گن کے دارالحکومت لینسنگ میں قدامت پرست تنظیموں کی اپیل پر ایک ہزار سے زیادہ افراد نے اپنی گاڑیاں نکالیں اور ٹریفک جام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کی پابندیوں سے چھوٹے کاروباروں کو نقصان ہو رہا ہے۔
جو لوگ گاڑیوں میں نہیں تھے، انھوں نے صدر ٹرمپ کی حمایت اور گورنر گریچن وٹمر کی مخالفت میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ ایک بینر پر گورنر کی گرفتاری کا مطالبہ درج تھا۔ صدر ٹرمپ کئی بار وائٹ ہاؤس کی نیوز بریفنگ میں مشی گن کی گورنر پر تنقید کر چکے ہیں۔
جمعہ کو سینٹ پال، منی سوٹا میں ایک گروپ نے گھروں میں رہنے کی پابندی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس گروپ کا نام ہی لبریٹ منی سوٹا ہے۔ یہ مظاہرہ گورنر ٹم والز کے گھر کے سامنے کیا گیا، جس میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔ اس گروپ کے فیس بک پیج پر تحریر کیا گیا کہ گورنر اور ریاست کے قانون سازوں سے یہ مطالبہ کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ لاک ڈاؤن ختم کیا جائے۔
گورنر وٹمیر نے جمعہ کو نیوز کانفرنس کی تو صدر ٹرمپ کے ٹوئٹس کا ذکر بھی آیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ کے ٹوئٹس مزید مظاہروں کا سبب نہیں بنیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ان سے زیادہ کوئی شخص معیشت کا پہیہ چلانے کا خواہش مند نہیں ہو سکتا لیکن ہم یہ محفوظ طریقے سے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وبا کی دوسری لہر نہ آئے۔
ورجینیا کے گورنر رالف نوردیم سے بھی ان کی پریس کانفرنس میں اس بارے میں سوال کیا گیا۔ انھوں نے یہ کہہ کر دامن بچایا کہ میرے پاس ٹوئٹر کی جنگ میں ملوث ہونے کے لیے وقت نہیں ہے۔