معمر قذافی کی وفادار فورسز نے جمعے کے روز بنی ولید میں قومی عبوری کونسل کے جنگجوؤں پر کئی راکٹ فائر کیے ہیں۔
یہ راکٹ حملے قومی عبوری کونسل کے نمائندوں اور مسٹر قذافی سے تعلق رکھنے والے قبائلی سرداروں کے درمیان مذاکرات کے ایک روز بعد ہوئے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب قومی عبوری کونسل کی جانب سے دی گئی اس ڈیڈ لائن میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے کہ اگر قذافی کے حامیوں نے ہتھیار نہ ڈالے تو ان کے قصبے پر حملہ کردیا جائے گا۔
لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کی حکومت سے وابستہ ایک سینیئر جنرل اور کئی دوسرے عہدے دار سرحد عبور کرکے نائیجر میں داخل ہوگئے ہیں۔
خبررساں اداروں نے نائیجر کے عہدے داروں کے حوالے سے کہاہے کہ جمعے کے روز ملک میں داخل ہونے والے تقریباً نصف درجن افراد میں جنرل علی کانا اور کئی دوسرے اعلیٰ عہدے دار شامل ہیں۔
جنرل کانا جنوبی لیبیا میں مسٹر قذافی کے فوجی دستوں کے انچارج تھے۔ ان کا تعلق طوارق قبیلے سے ہے جسے شمالی نائیجر کا ایک ممتاز قبیلہ سمجھا جاتا ہے۔
بدھ کے روز نائیجر کے وزیر انصاف مارو امادو نے کہاتھا کہ حالیہ دنوں میں لیبیا کی جانب سے تقریباً 18 افراد ملک میں داخل ہوئے ہیں مگر ان میں مسٹر قذافی شامل نہیں تھے۔
لیبیا کی قومی عبوری کونسل نےمسٹر قدافی اور ان کے ساتھوں کا نائیجر میں داخلہ روکنے کے لیے سفارت کاروں کا ایک وفد وہاں بھیجا تھا۔
انٹرپول نے مسٹر قذافی ، ان کے بیٹے سیف الاسلام اور لیبیا کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عبداللہ السنوسی کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
پولیس کے بین الاقوامی ادارے نے جمعے کے روز کہا کہ انہوں نےمذکورہ افراد کے ریڈ وارنٹ جاری کیے ہیں جس میں تمام ممالک سے کہا گیاہے کہ وہ ان افراد کو تلاش کرکے گرفتار کریں۔
فی الحال کسی کو ان افراد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ان کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کرنے کے الزامات ہیں۔