وزیر خارجہ عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ لیبیا اب کیمیائی ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک ہے جو کہ لیبیائی عوام، ان کے پڑوسیوں اور ماحول کے لیے خطرہ ہوسکتے تھے۔
لیبیا کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے کیمیائی ہتھیاروں کی آخری کھیپ بھی تلف کر دی ہے۔
محمد عبدالعزیز نے صحافیوں کو بتایا کہ لیبیا کے جنوبی خطے میں موجود کیمیائی ہتھیاروں کی کھیپ تلف کرنے میں امریکہ، کینیڈا اور جرمنی کے ماہرین نے معاونت فراہم کی۔
امریکہ کے معاون سیکرٹری برائے جوہری، کیمیائی اور بائیولوجیکل دفاعی پروگرام اینڈریو ویبر کا کہنا تھا کہ لیبیا کے تلف کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے میں مسٹرڈ گیس کے 507 گولے بھی شامل تھے۔
عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ لیبیا اب کیمیائی ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک ہے جو کہ لیبیائی عوام، ان کے پڑوسیوں اور ماحول کے لیے خطرہ ہوسکتے تھے۔
دوسال قبل ایک تحریک کے نتیجے میں معمر قذافی کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد مغربی ممالک یہ خدشات ظاہر کرتے رہے ہیں کہ یہ کیمیائی ہتھیار عسکریت پسندوں اور خطے میں سرگرم ملیشیا کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
لیبیا نے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر 2004ء میں دستخط کیے تھے جس کا مقصد مغربی دنیا سے تعلقات میں بہتری لانا تھا۔
اس کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا کام شروع ہوگیا تھا لیکن حکومت مخالف تحریک اور 2011ء میں معمر قذافی کی موت کے بعد تلفی کا یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔
محمد عبدالعزیز نے صحافیوں کو بتایا کہ لیبیا کے جنوبی خطے میں موجود کیمیائی ہتھیاروں کی کھیپ تلف کرنے میں امریکہ، کینیڈا اور جرمنی کے ماہرین نے معاونت فراہم کی۔
امریکہ کے معاون سیکرٹری برائے جوہری، کیمیائی اور بائیولوجیکل دفاعی پروگرام اینڈریو ویبر کا کہنا تھا کہ لیبیا کے تلف کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے میں مسٹرڈ گیس کے 507 گولے بھی شامل تھے۔
عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ لیبیا اب کیمیائی ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک ہے جو کہ لیبیائی عوام، ان کے پڑوسیوں اور ماحول کے لیے خطرہ ہوسکتے تھے۔
دوسال قبل ایک تحریک کے نتیجے میں معمر قذافی کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد مغربی ممالک یہ خدشات ظاہر کرتے رہے ہیں کہ یہ کیمیائی ہتھیار عسکریت پسندوں اور خطے میں سرگرم ملیشیا کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
لیبیا نے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر 2004ء میں دستخط کیے تھے جس کا مقصد مغربی دنیا سے تعلقات میں بہتری لانا تھا۔
اس کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا کام شروع ہوگیا تھا لیکن حکومت مخالف تحریک اور 2011ء میں معمر قذافی کی موت کے بعد تلفی کا یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔