لیبیا: جنگ بندی کی اپیل غیر موثر، سرکاری افواج کی بمباری جاری

لیبیا: جنگ بندی کی اپیل غیر موثر، سرکاری افواج کی بمباری جاری

اقوامِ متحدہ کی جانب سے لیبیا میں فوری جنگ بندی کے مطالبہ کے باوجود باغیوں کے زیرِ قبضہ دو اہم شہروں پر سرکاری افواج کی بمباری جاری ہے۔

لیبیا کے رہنما معمرقذافی کی حامی فورسز کی گولہ باری سے باغیوں کے زیرِ قبضہ مغربی شہر مصراتہ میں اتوار کے روز 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ مشرقی شہر اجدابیا میں توپ خانے کی مدد سے کی جانے والی کارروائیوں کے باعث باغی اور شہری علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

دونوں شہروں کے گرد موجود سرکاری افواج کی جانب سے باغیوں کے خلاف کاروائی کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا۔ مصراطہ مغربی لیبیا کے علاقے میں باغیوں کے زیرِقبضہ بچنے والا واحد شہر ہے جس کا معمر قذافی کی حامی افواج نے گزشتہ دو ماہ سے محاصرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہاں انسانی بحران کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل پیر کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور عالمی تنظیم کی انسانی ہمددری کی اعلیٰ سفارت کار ویلری آموس نے لیبیا میں لڑائی کے بڑھتے ہوئے دائرہ کار اور شہریوں کی بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

پیر کے روز مصراطہ میں موجود امدادی تنظیموں سے وابستہ 1000 غیر ملکی رضاکاروں اور زخمی لیبیائی شہریوں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے شہر سے محفوظ علاقے کی جانب منتقل کردیا گیا۔ اقوامِ متحدہ اور لیبیا کی حکومت نے مصراطہ میں موجود امدادی اہلکاروں کو شہر سے نکلنے کا محفوظ راستہ فراہم کرنے پر گزشتہ روز اتفاق کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عندیہ دیا ہے کہ عالمی ادارہ کی جانب سے دارالحکومت طرابلس میں بھی امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ کی جانب سے پہلے ہی باغیوں کے زیرِ قبضہ لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں شہریوں کو امداد فراہم کی جارہی ہے۔