لیبیا کی ابتر صورت حال پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدام پر زور

فائل

کیری اور برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے لندن میں اجلاس منعقد کیا جس میں فرانس، اٹلی، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزراٴ شریک ہوئے، جنھوں نے لیبیا کے وزیر اعظم فیض سراج سے ملاقات کی

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کو تقویت دینے کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے، تاکہ درپیش کشیدگی اور معاشی ابتری کی صورتِ حال کا مداوا کیا جاسکے۔ تاہم، اب تک کی ملاقات کا نتیجہ، مشکل میں گھری لیبیا کی قیادت کے لیے حمایت کے لفظی اظہار سے زیادہ نہیں نکلا۔
کیری اور برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے لندن میں اجلاس منعقد کیا جس میں فرانس، اٹلی، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزراٴ شریک ہوئے، جنھوں نے لیبیا کے وزیر اعظم فیض سراج سے ملاقات کی۔

وزراٴ نے اس بات کا اعادہ کیا، جسے محکمہٴ خارجہ کے ایک اہل کار نےلیبیا کی قومی مفاہمت کی حکومت کو حاصل ’’ٹھوس بین الاقوامی حمایت‘‘ قرار دیا، جسے اقوام متحدہ کی جانب سے عبوری انتظامی حکومت کو حمایت حاصل ہے، جو اب تک دارالحکومت طرابلس سے باہر کے علاقے پر کنٹرول کے حصول میں ناکام رہی ہے۔

سنہ 2011 کی مقبول بغاوت کےدوران، طویل مدت سے اقتدار میں رہنے والے معمر قذافی کے معطل ہونے کے بعد، لیبیا دھڑے بندی کا شکار ہوا۔ ملک کے مشرق میں حکومت کی سربراہی جنرل خلیفہ حفطر کرتے ہیں، جنھوں نے مفاہمت والی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

ولفرام لاشر، ’جرمن انسٹی ٹیوٹ فور انٹرنیشنل اینڈ سکیورٹی افیئرز‘ میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ایسو سی ایٹ ہیں۔ اِس سال کے اوائل میں لندن میں ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا تھا کہ ’’قانونی حیثیت کی نوعیت کا بحران درپیش ہے، جو خانہ جنگی کے آغاز کے مقابلے میں اب زیادہ واضح ہوچکا ہے‘‘۔

معاشی انحطاط کے سلسلے مین لاحق خدشات پر مبنی یہ بحران مزید گہرا ہوتا گیا ہے، جس کے نتیجےمیں مغربی لیبیا میں اسلام نواز لوگوں کو مداخلت کا موقع میسر آیا ہے۔

لیبیا کی تقریباً ساری معیشت کا دارومدار تیل اور گیس کی برآمدات پر ہے، جو گذشتہ سال خام تیل کے نرخ گر جانے کے نتیجے میں سات برس کی نچلی ترین سطح پر آگیا ہے، جب کہ دھڑے بندی اور لڑائی کے باعث تیل کی پیداوار لڑائی سے قبل والی سطح کی ایک تہائی سے بھی نیچے گر گیا ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان، الزبیتھ ٹروڈو نے پیر کے روز لندن کے اجلاس کے بعد بتایا کہ ’’وزراٴ نے قومی مفاہمت والی حکومت جس کی قیادت وزیر اعظم السراج کر رہے ہیں، اُن کی استعداد بڑھانے کے لیے حمایت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ لیبیا کے عوام کی ضروریات پوری کی جاسکیں‘‘۔

امداد کے بارے میں کسی قسم کی کوئی ٹھوس تجاویز سامنے نہیں آئیں۔ تاہم، وزراٴ نے بتایا کہ اِن کوششوں پر عمل درآمد کے لیےتکنیکی مذاکرات کا ایک دور منعقد ہوگا۔

یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی فضائی کارروائی کو، جسے لیبیا کی حکومت کی افواج کی حمایت حاصل ہے، سرت کے ساحلی شہر کے کنٹرول کے حصول کی کوششوں میں پیش رفت حاصل ہوئی ہے، جہاں اطلاعات کے مطابق، شہر میں داعش کے تقریباً 100 شدت پسند گھس آئے ہیں۔

محکمہٴ خارجہ کے حکام نے بتایا ہے کہ پیر کے دِن لندن کے اجلاس میں شریک وزراٴ نے اُس ’’اہم پیش رفت‘‘ کی جانب توجہ دلائی جو سرت میں قومی مفاہمت والی حکومت اور اُس کے اتحادی فریق نے حاصل کی ہے۔ امریکی اہل کاروں نے داعش کے شدت پسندوں کے خلاف سراج کی کوششوں کی ’’ٹھوس حمایت‘‘ جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔