لیبیا کی حکومت نے جمعہ کو باغیوں کے اس دعویٰ کی تردید کی ہے کہ معمر قذافی کا ایک بیٹا نیٹو کے فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا۔
سرکاری ترجمان موسیٰ ابراہیم نے خامس قذافی کے مارے جانے کی اطلاعات کو ”جھوٹی خبر“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد مغربی شہر زلیتن میں شہری ہلاکتوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
اس سے قبل باغیوں نے کہا تھا کہ خامس قذافی اور 30 سے زائد افراد زلیتن پر اتحادی افواج کے حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس شہر میں حالیہ دنوں کے دوران حکومت کے حامی اور مخالف جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اٹلی میں نیٹو کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
خامس قذافی اپنے والد کی فوج کے ایک اہم کمانڈر کے طور پر ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔ اُن کی موت حکومت مخالف احتجاجی تحریک کو دبانے کے لیے معمر قذافی کی جانب سے کئی ماہ سے جاری کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گی۔
اس سے قبل مسٹر قذافی کی حکومت نے نیٹو کے ایک فضائی حملے میں لیبیائی رہنما کے ایک اور بیٹے سیف العرب کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کو لیبیائی حکومت نے نیٹو پر زلیتن میں شہری اہداف کو نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا۔
نیٹو اقوام متحدہ کی منظوری سے لیبیا میں شہریوں کے تحفظ کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے۔