یونان کےعہدے داروں نے بتایا ہےکہ معمرقذافی کے ایک ایلچی نے وزیرِاعظم جارج پپاندریو سے کہا ہے کہ لیبیائی لیڈر اپنے ملک میں لڑائی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
یونان کے وزیرِ خارجہ دمتری دروسا نے اتوار کو کہا کہ لگتا ہےلیبیائی اہل کار قذافی مخالف فورسزکے ساتھ مسلح تنازع کا حل چاہتے ہیں۔ دروسا نے یہ بات ایتھنز میں کہی جہاں لیبیا کے قائم مقام وزیر خارجہ عبد المعطی العبیدی نے مسٹر پپاندریو سے ملاقات کی۔
یہ مذاکرات لیبیا کے وزیر اعظم کی درخواست پر ہوئے۔ یونان کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ عبیدی نے مسٹر پپاندریو کو بتایا کہ جوں جوں لیبیا کی حکومت بحران کا کوئی حل تلاش کرنے کی طرف بڑھے گی وہ بھی مالٹا اور ترکی کا سفر کریں گے۔
’نیو یارک ٹائمز ‘ نے خبر دی ہے کہ مسٹر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے تنازع کے حل کی ایک تجویز پیش کی ہے جس کے تحت اُن کے والد آئینی جمہوریت کےحصول کی خاطرایک عبوری دور کے حق میں دست بردار ہوجائیں گے، جو اُنہی کی ہدایات میں تشکیل پائے گی۔ اخبار نے ایک سفارت کار کے حوالے سے، جس کے لیبیائی حکومت کے ساتھ تعلقات ہیں، کہا ہے کہ لگتا یوں ہے کہ نہ سینئر مسٹر قذافی اور نہ ہی باغی ، بیٹے کی اِس تجویز کو تسلیم کرتے ہیں۔ اِن تجاویز کے پیچھےتبدیلیوں کے حامی سیف الاسلام قذافی کی سالہا سال کی کوششیں شامل ہیں۔
نہ مسٹر قذافی اورنہ ہی اُن کا بیٹا لیبیا میں کسی باضابطہ عہدے پر فائز ہے۔
دریں اثنا، اتوار کو تیل کے سبب اسٹریٹجک بریگا قصبے کے قریب لیبیائی باغی اور حکومتی افواج کے مابین لڑائی رکی ہوئی ہے۔
بریگا میں حکومت مخالف لڑاکا افراد کا سامنا بھاری ہتھیاروں سے مسلح حکومتی فوجیوں کے ساتھ ہے، اور بتایا جاتا ہے کہ حکمتِ عملی پر مبنی چال کے طور پر پسپائی اختیار کرلی ہے۔ ایک باغی کمانڈر نے بتایا ہےکہ اُن کی فورسز بہتر طور پر منظم اور تربیت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
اتوار کے ہی دِن ایک ترک بحری جہازمسراتا کے زیرِ محاصرہ مغربی شہر سے 250زخمیوں کو لے جانے کے لیے،متوقع طور پر بن غاری کے باغیوں کے مشرقی گڑھ میں لنگر انداز ہوگا۔ باغی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جہاز ترکی لوٹنے سے قبل اضافی طور پر60سولین زخمیوں کے علاوہ متعددغیر ملکی زخمیوں کی امداد کرے گا۔
ہفتے کو ایک برطانوی سفارتی مشن بن غازی پہنچا۔ ٹیم کی قیادت ایک اعلیٰ برطانوی سفارت کار، کرسٹوفر پرینٹس کر رہے ہیں جو پچھلے ہفتے مشرقی شہر کا دورہ کر چکے ہیں۔