لیبیا کےحکمران معمرقذافی کی حامی افواج کی جانب سے ملک کےمختلف حصوں پہ قابض باغیوں کے خلاف حملوں میں شدت آگئی ہےجبکہ تنازعہ کے حل کیلیے کی جانے والی عالمی سفارتی کوششوں میں تاحال کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
لیبیا کی سرکاری افواج کی جانب سے باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر مصراطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لڑائی کا دائرہ ملک کے مغربی پہاڑی علاقے میں واقع بربر قبائل کےقصبات تک پھیل گیا ہے۔
ادھر روس نے اعلان کیا ہےکہ اس کی جانب سے لیبیا کے مسئلہ پر اقوامِ متحدہ کی کسی نئی قرارداد کی حمایت نہیں کی جائے گی کیونکہ کسی نئی قرارداد سے روس کے بقول "تنازعہ شدت اختیار کرسکتا ہے"۔
خبر رساں ادارے 'انٹر فیکس' کے مطابق روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک لیبیا کے خلاف مزید کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی کا مخالف ہے۔ واضح رہے کہ روس نے لیبیا کی فضائی حدود میں 'نو فلائی زون' کے قیام سے متعلق قراداد پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں گزشتہ ماہ ہونے والی رائے شماری میں بھی حصہ نہیں لیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں اور دیگر ممالک کے سفارتی نمائندوں کی جانب سے تنازعہ کے حل کیلیے تاحال کسی نئے اقدام یا کوشش کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثناء اٹلی نے لیبیا کے خلاف جاری فوجی کاروائی میں نیٹو اتحاد سے تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کے روز فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اطالوی وزیرِاعظم سلویو برلسکونی نے نیٹو اتحاد کی جانب سے لیبیائی افواج کے خلاف کی جانے والی فوجی کاروائی میں شریک ہونے کا اعلان کیا۔ تاہم برلسکونی کا کہنا تھا کہ فوجی کاروائی میں ان کے ملک کا کردارلیبیا کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے میں مدد فراہم کرنے تک محدود ہوگا۔