لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حامی فورسز نے ملک کے مشرقی علاقوں میں باغیوں کے خلاف زمینی کارروائی کے علاوہ مزید فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
اتوار کو لیبیا کی فوج نے باغیوں کو بن جواد کے علاقے سے پسپائی پر مجبور کر دیا۔ مسلح باغی بن جواد سے تقریباً 160 کلومیٹر مغرب میں مسٹر قذافی کے آبائی علاقے سرتے (Sirte) کی جانب پیش قدمی کرنا چاہتے تھے تاہم اس علاقے پر اب تک مسٹر قذافی کی حامی فورسز کا کنٹرول ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں ہلاکت خیز جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔
دارالحکومت طرابلس سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور واقع شہر مسراتا کے رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کو ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ علاقے میں سرکاری فورسز ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے باغیوں پر حملے کر رہی ہیں۔ تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
لیبیا کے سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ معمر قذافی کی حامی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسراتا شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ راس لانوف بندرگاہ بھی اس کے قبضے میں ہے۔ تاہم دونوں شہروں کے رہائشیوں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے۔
دریں اثنا طرابلس کا وسطی علاقہ اتوار کی علی الصباح فائرنگ کی آواز سے گونچ اُٹھا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کے اس میں کون ملوث تھا۔
غیر ملکی صحافیوں کے مطابق وقفے وقفے سے شدید فائرنگ کی گئی جب کہ شہر میں گاڑیوں کے ہارن کی آوازیں بھی آتی رہیں۔
سرکاری ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ فائرنگ خوشی کے اظہار کے طور پر کی گئی۔
مسلح باغی گروہوں نے مختلف علاقوں خصوصاً ملک کے مشرقی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن دارالحکومت طرابلس پر مسٹر قذافی کی حکومت کا کنٹرول ہے۔