لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے حامیوں کے ایک اہم گڑھ بنی ولید نامی شہر میں ملک کی عبوری انتظامیہ کے جنگجوؤں اور سابق حکمران کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہفتہ کو بھی جاری رہیں۔
'عبوری قومی کونسل' نے کہا ہے کہ ہفتہ کو ہونے والی لڑائی میں اس کے تین جنگجو مارے گئے ہیں۔ شہر میں موجود 'وائس آف امریکہ' کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ شہر قذافی کی حامی افواج کی جانب سے پھینکے جانے والے راکٹوں اور نشانہ بازوں کی گولیوں کی آوازوں سے گونج رہا ہے۔
عبوری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنی ولید میں موجود قذافی کے حامیوں کی جانب سے راکٹ باری کے بعد اس کے جنگجو جمعہ کو شہر میں داخل ہوگئے تھے۔ انتظامیہ کے مطابق گزشتہ روز شہر کی سڑکوں پر ہونےو الی لڑائی میں اس کا ایک فوجی اور قذافی کے تین حامی ہلاک ہوئے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر ملک کی عبوری انتظامیہ نے قذافی کے حامیوں کو ان کے زیرِ قبضہ چند آخری قصبوں سے پسپائی کے لیے ہفتے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ 'عبوری قومی کونسل' کا کہنا تھا کہ اس کے اس اقدام کا مقصد کسی فوجی کارروائی سے بچنا تھا تاکہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔
دریں اثناء سابق حکومت کے ایک سینئر فوجی عہدیدار اور دیگر حکام سرحد پار کرکے پڑوسی ملک نائیجر میں داخل ہوگئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ نے نائیجر کے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ جنرل علی کانا اور سابق حکومت کے کئی دیگر اعلیٰ عہدیداران ایک درجن افراد پر مشتمل اس قافلہ میں شامل تھے جو جمعہ کو لیبیا سے نائیجر میں داخل ہوا۔
جنرل کانا جنوبی لیبیا میں تعینات قذافی حکومت کی افواج کے سربراہ تھے اور ان کا تعلق شمالی نائیجر کے ایک بااثر قبیلہ 'طوارق' سے ہے۔
اس سے قبل بدھ کو نائیجر کے وزیرِ انصاف نے کہا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران لیبیا سے کل 18 باشندے سرحد پار کرکے نائیجر میں داخل ہوئے ہیں لیکن ان میں معمر قذافی شامل نہیں تھے۔
'عبوری قومی کونسل' نے اپنے سفارت کاروں کا ایک وفد بھی نائیجر بھجوایا ہے تاکہ پڑوسی ملک کی حکومت کو لیبیا کے سابق حکمران اور ان کے قریبی ساتھیوں کو پناہ فراہم نہ کرنے پر آمادہ کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ 'انٹر پول' نے معمر قذافی، ان کے صاحبزادے سیف الاسلام اور سابق حکومت میں انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔