لیبیا میں زمینی افواج کی ضرورت پڑ سکتی ہے، نیٹو

لیبیا میں زمینی افواج کی ضرورت پڑ سکتی ہے، نیٹو

نیٹو نے کہا ہے کہ لیبیا کے حکمران معمر قذافی کا دورِ اقتدار اپنے آخری مراحل میں ہے جبکہ مشرقی افریقی ملک کے خلاف جاری اتحادیوں کی فوجی کارروائی کے سربراہ نے عندیہ دیا ہے کہ قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد لیبیا میں محدود تعداد میں زمینی افواج بھیجنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

بلغاریہ کے شہر ورنا میں جاری نیٹو کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے سیکرٹری جنرل آندریس فوگ راسموسن کا کہنا تھا کہ لیبیا کے حکمران معمر قذافی نہ صرف اپنے ملک بلکہ عالمی برادری میں بھی تنہا رہ گئے ہیں۔

نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ قذافی کے قریبی ساتھی بھی ایک ایک کرکے ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور ان کا 41 سالہ طویل اقتدار اپنے اختتام کے نزدیک پہنچ چکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے نیٹو کی جانب سے دارالحکومت طرابلس پر کیے جانے والے فضائی حملوں میں شدت آگئی ہے اور اس دوران نیٹو کے جنگی طیاروں نے شہر کے وسط میں واقع قذافی کی رہائشگاہ 'باب العزیزیہ' کو بھی کئی بار نشانہ بنایا ہے۔

نیٹو افواج کی جانب سے صدر قذافی کی حامی افواج کے خلاف جاری آپریشن میں شدت کی بنیادی وجہ اس ڈیڈلاک کا خاتمہ کرنا ہے جو قذافی کے بدستور اقتدار پر براجمان رہنے اور باغیوں کی جانب سے پیش قدمی میں ناکامی کے باعث لیبیا میں پیدا ہوگیا ہے۔

مسلح باغی گروپ لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی اور ملک کے دیگر مشرقی علاقوں پر قابض ہیں جبکہ لیبیا کے کچھ مغربی قصبات پر بھی باغیوں کا کنٹرول ہے۔ تاہم نیٹو افواج کی فضائی معاونت کے باوجود باغی افواج گزشتہ دو ماہ سے دارالحکومت طرابلس کی جانب پیش قدمی نہیں کرپائی ہیں۔

نیٹو کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راسموسن کا کہنا تھا کہ مغربی افواج کی جانب سے لیبیا کی حکومت پر اس وقت تک دبائو برقرار رکھا جائے گا جب تک شہریوں کے خلاف حملوں یا حملوں کے امکانات کا سدِ باب نہیں کردیا جاتا اور سرکاری افواج اپنی بیرکوں میں واپس نہیں چلی جاتیں۔

ادھر لیبیا میں جاری نیٹو کے فضائی آپریشن کے نگران امریکی ایڈمرل سیموئل لاک لیئر نے کہا ہے کہ قذافی انتظامیہ کی رخصتی کے بعد لیبیا کی جمہوریت کی جانب پیش قدمی میں مدد فراہم کرنے کے لیے وہاں ایک مختصر زمینی فوج روانہ کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

ورنا میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ایڈمرل کا کہنا تھا کہ ان کا اندازہ ہے کہ مستقبل میں لیبیا میں ایک ایسی بین الاقوامی زمینی فوج کی ضرورت پیش آسکتی ہے جو قذافی حکومت کی رخصتی کے بعد مقامی افراد کی مدد کرسکے۔

لاک لیئر نے کہا کہ "یہ فوج اقوامِ متحدہ کی بھی ہوسکتی ہے اور یورپی یونین کی بھی" اور ان کے بقول "ایک مختصر مدت کے لیے نیٹو بھی یہ خدمت انجام دے سکتا ہے"۔

امریکی ایڈمرل کا کہنا تھا کہ نیٹو کی جانب سے لیبیا میں زمینی افواج کی تعیناتی کے کسی منصوبہ پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا تاہم ان کے بقول وہ یہ تجویز اس لیے پیش کر رہے ہیں کہ قذافی حکومت کی رخصتی کی صورت میں پیدا ہونے والے طاقت کے خلاء کو پر کرنے کے لیے اتحاد کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا۔