نیٹو طیاروں نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے جس میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
حکام کے مطابق نیٹو طیاروں نے منگل کی صبح طرابلس میں ایک درجن سے زائد مقامات کو متعدد مرتبہ بمباری کا نشانہ بنایا جب کہ شہر میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ نیٹو فورسز کی جانب سے معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے جاری کارروائی کے دوران یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔
لیبیا کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ منگل کی صبح ہونے والے حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے جب کہ درجنوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
اس سے قبل گذشتہ روز برطانیہ اور فرانس نے اعلان کیا تھا کہ لیبیا کے خلاف جاری فوجی کارروائی میں ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا آپشن زیرغور ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ آلاں ژوپ نے ایک روز قبل صحافیوں کو بتایا تھا کہ نیٹو آپریشن کی لیے ہیلی کاپٹرز کی تعیناتی اقوامِ متحدہ کی جانب سے تنظیم کو دیے گئے مینڈیٹ کے عین مطابق ہے جس کا مقصد لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹروں کے استعمال سے معمر قذافی کی حامی افواج کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ مغربی ممالک کے اتحاد کی جانب سے اب تک لیبیائی افواج کے خلاف جاری کارروائی میں صرف جنگی طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ادھر ایک اعلیٰ سطحی امریکی سفارت کار باغیوں سے مذاکرات کے لیے تین روزہ دورے پر ان کے زیر قبضہ شہر بن غازی پہنچے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے مشرقِ قریب جیفری فلٹ مین کے دورے کا مقصد لیبیائی باغیوں کی ’عبوری قومی کونسل‘ کے لیے امریکی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔
فلٹ مین لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف رواں سال فروری سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران ملک کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی اہلکار ہیں۔