اٹلی کے وزیرِخارجہ فرانکو فراٹینی نے کہا ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق لیبیا کے حکمران معمر قذافی دارالحکومت طرابلس پر کیے گئے نیٹو کے ایک فضائی حملے میں زخمی ہوگئے ہیں۔
جمعہ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اطالوی وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں طرابلس کے چیف کیتھولک پادری گیووانی مارٹینیلی نے بتایا ہے کہ معمر قذافی نیٹو کے ایک فضائی حملے میں مبینہ طور پر زخمی ہونے کے بعد دارالحکومت سے چلے گئے ہیں۔
تاہم لیبیا کی حکومت کے ایک ترجمان نے مذکورہ خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے "مضحکہ خیز" قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے طرابلس پر نیٹو کی فضائی بمباری شدت اختیار کرگئی ہے جس کے دوران نیٹو طیاروں کی جانب سے کئی بار معمر قذافی کے زیرِ استعمال رہائشی عمارات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
قذافی نیٹو کے ایک ایسے ہی حالیہ فضائی حملے سے بال بال بچ نکلے تھے جس کے متعلق لیبیائی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ قذافی کو نشانہ بنانے کیلیے کیا گیا تھا۔ تاہم نیٹو کی جانب سے معمر قذافی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
دریں اثناء لیبیائی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد "عبوری قومی کونسل" کے ایک وفد نے امریکی صدر براک اوباما کے مشیر برائے قومی سلامتی ٹام ڈونیلن سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد وفد میں شامل حزبِ مخالف کی جانب سے قائم کردہ عبوری حکومت کے وزیرِبرائے خزانہ و تیل علی طرحونی نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ ان کی حکومت امریکہ کی جانب سے تسلیم کیے جانے اور قذافی انتظامیہ کے منجمد کردہ اثاثہ جات تک رسائی کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا ئی حزبِ مخالف کی حکومت امریکی تعاون پر اوباما انتظامیہ کی مشکور ہے تاہم وہ امریکہ سے مزید ہتھیار اور غذا، ادویات اور ایندھن جیسی بنیادی ضروری اشیاء کے حصول کے خواہشمند ہیں۔