لیبیا میں حکومت مخالفین نے صدر معمر قذافی کے آبائی شہر سرتے کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم شہر میں موجود رہائشیوں کی جانب سے اس دعویٰ کی تردید کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سرکاری افواج سرتے کے مشرق میں واقع قصبات سے پیچھے ہٹ گئی ہیں جس کے بعد باغیوں نے شمالی ساحلی شاہراہ کا قبضہ سنبھال لیا ہے۔ شہر کے نواحی علاقوں میں باغیوں اور معمر قذافی کی حامی افواج کے درمیان لڑائی کی بھی اطلاعات ہیں۔
باغیوں نے سرتے کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم شہر میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ "شہر میں باغی افواج کی موجودگی کا کوئی ثبوت نظر نہیں آرہا"۔
ادھر راس لانوف نامی شہر کے ایک رہائشی طارق المریش نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ شہر میں موجود باغی مغرب کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ باغی افواج نے گزشتہ روز ہی راس لانوف کا قبضہ دوبارہ حاصل کیا تھا۔
المریش کے مطابق شہر باغی سرتے کی جانب پیش قدمی سے قبل شہریوں سے ہتھیار جمع کررہے ہیں جس سے ان کی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے۔
ادھر سرتے میں پیر کی صبح ہونے والے شدید دھماکوں کو شہر کے رہائشیوں نے اتحادی افواج کی بمباری کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اتحادی افواج کی بمباری کی آڑ میں لیبیا کے حکمران معمر قذافی کے خلاف برسرِ جنگ باغیوں کو دوبارہ منظم ہونے اور سرکاری افواج کے خلاف جارحانہ حملے کرنے کا موقع ملا ہے۔
دریں اثناء لیبیا کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے پیر کی صبح ان عام شہریوں کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جو ٹی وی کے دعویٰ کے بقول دارالحکومت تریپولی سے 200 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبہ صبحا میں کی جانے والی اتحادی افواج کی بمباری سے زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔