ٹرک سے منشیات برآمد ہونے کے بعد کنٹرول لائن پر تجارت معطل

  • روشن مغل

فائل

ایک ٹرک سے مبینہ طور پر گتے کے ڈبوں میں چھپائی گئی 66 کلوگرام ہیروئین برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اور ٹرک کو قبضے میں لیکر، پاکستانی کشمیر سے تعلق رکھنے والے اس ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کرلیا تھا

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے سامان تجارت لیکر بھارتی کشمیر جانے والے ٹرک سے مبینہ طور پر ہیروئین برآمد ہونے کے بعد متنازعہ کشمیر کے دو حصوں کے درمیان تجارت معطل کر دی گئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ بھارتی کشمیر کے حکام نے جمعہ کے روز پاکستانی کشمیر سے جانے والے ایک ٹرک سے مبینہ طور پر گتے کے ڈبوں میں چھپائی گئی 66 کلوگرام ہیروئین برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اور ٹرک کو قبضے میں لیکر، پاکستانی کشمیر سے تعلق رکھنے والے اس ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کرلیا تھا، جس کے بعد منگل کے روز سے سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چکوٹھی کے راستے ہفتہ وار تجارت روک دی گئی ہے۔

پاکستانی کشمیر کی ’کراس ایل او سی ٹریول اینڈ ٹریڈ اتھارٹی‘ کے ڈائریکٹر کرنل (ر) شاہد محمود نے بتایا ہے کہ واقع کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ایل او سی پار بھیجے گئے تجارتی سامان سے ہیروئین برآمد ہونے کے واقعہ پر تاجروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

کراس اہل او سی تجارت سے منسلک پاکستانی کشمیر کے تاجر اعجاز میر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اس واقع پر تاجروں کو تشویش ہے اور ہمارا پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ کشمیر کے دونوں حصوں میں جدید ترین سکینرز نصب کریں، تاکہ مستقبل میں ایسی کوئی کارروائی نہ ہو سکے۔

اس سے قبل، متنازعہ خطے کے علاقے پونچھ اور راولاکوٹ کے درمیان ہفتے میں چار روز ہونے والی تجارت اور بس سروس اس علاقے میں پاک بھارت افواج کے درمیان گولہ باری کی وجہ سے تین ہفتوں سے معطل ہے۔

خیال رہے کہ دو برس قبل بھی پاکستانی کشمیر سے سامان تجارت لیکر بھارتی کشمیر جانے والے ٹرکوں سے مبینہ طور پر منشیات برآمد ہونے پر دوطرفہ تجارت معطل کر دی گئی تھی۔

متنازعہ کشمیر کے دو حصوں کے درمیان منقسم کشمیریوں کے مابین میل جول بڑھانے کے لئے 2008 میں ایل او سی آر بار تجارت کا آغا کیا گیاتھا۔