لندن برطانیہ کا دارلخلافہ اور سب سے زیادہ گنجان آباد شہر ہے۔ اس کو یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ لندن دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں رہائش کے حوالے سے اخراجات دنیا کے کئی ترقی یافتہ شہروں کی نسبت بہت زیادہ ہیں۔
گزشتہ چند سالوں میں شمالی اور جنوبی لندن کےعلاقوں میں مکانات کے کرایوں میں تیزی سےاضافہ دیکھنے میں آیا ہے خصوصا لندن کے مرکز میں گھر خریدنا یا کرائے پر مکان لینے کی آرزو متوسط طبقے کے لیے کسی دیوانے کا خواب بن کر رہ گئی ہے ۔
برطانیہ کی ایک پراپرٹی ایجنسی' ہاوسنگ ٹو ڈے' نے اپنے تازہ سروے میں بتایا ہے کہ سینٹرل لندن متوسط طبقے کے لیے ’’نو گو ایریا‘‘ بنتا جا رہا ہے۔
خصوصا چیلسی، ویسٹ منسٹر اور کنسنگٹن جیسے علاقوں میں دو بیڈ روم کا فلیٹ کرائے پر حاصل کرنے والوں کی سالانہ آمدن کم از کم ایک لاکھ پاونڈ ہونی چاہیئے۔ اسی طرح مرکز کے دیگر آٹھ اضلاع میں بھی کرائے کا گھر لینے والوں کی سالانہ تنخواہ 80 ہزار پاونڈ ہونا ضروری ہے۔
جبکہ نسبتاً سستے علاقوں مثلاً بارکنگ اور ڈیگین ہیم میں کرائے پردو کمروں کا فلیٹ لینے والوں کی سالانہ آمدن 40 ہزار پاؤنڈ کے لگ بھگ ہونی چایئے۔
اپسوس مورے کی جون میں جاری کی گئی نیشنل سروے رپورٹ کے مطابق 36 فیصد پرائیوٹ کرائے دار ماہانہ کرایہ ادا کرنے کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں جب کہ 53 فیصد خاندانوں کے لیے رہائشی اخراجات ایک بڑی تشویش کا باعث ہیں۔
اگرچہ حکومت کی جانب سے کم آمدنی رکھنے والے خاندانوں اور پینشنرز کے لیے سستی ہاوسنگ اسکیم کی سہولت موجود ہے لیکن کونسل ہاوسنگ کےمکانات لندن کے ضرورت مند رہائیشوں کی تعداد کے مقابلے میں ناکافی ہیں جن کےلیے لوگوں کو سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے اورمجبوراً نجی طور پر کرائے کے فلیٹ میں رہائش اختیار کرنا پڑتی ہے۔
ایک لیٹنگ ایجنسی 'ایل ایس ایل' کے تازہ انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2013 میں تنخواہ کی نسبت مکان کا کرایہ آٹھ گنا زیادہ بڑھا ہے مالکان کا کہنا ہے کہ ہاوسنگ مارکیٹ میں کرائے کے مکانات کی کمی نے لندن کو ایک 'ریڈ ہاٹ' علاقہ بنا دیا ہے۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ مکان کی قیمتوں میں اضافے کے باعث نوجوان جوڑوں اور پہلی بار جائیداد خریدنے والوں کے لیے کرائے کے گھر میں لمبی مدت تک زندگی گزارنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔
ایک برطانوی خیراتی ادارے شیلٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 55 فیصد نجی طور پر کرایہ ادا کرنے والے اس بات پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ وہ لندن شہر میں کبھی اپنے لیے چھت خرید سکیں گے جبکہ 10 میں سے 6 افراد کا کہنا ہے کہ زیادہ کرایہ ادا کرنا ان کی مجبوری ہے کیونکہ وہ گھر خریدنے کے قابل نہیں۔
ایسٹ لندن نیو ہیم کی رہائشی فاطمہ کئی سالوں سے ایک بیڈ روم کے فلیٹ میں اپنے تین کم عمر بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ فاطمہ نے چند ماہ قبل ملازمت شروع کی ہے اور وہ جلد از جلد کرائے پر دو کمروں کا فلیٹ لینا چاہتی ہیں لیکن ان کی امید اب دم توڑتی جا رہی ہے کیونکہ پچھلے چند ماہ کے اندر دو کمروں کے فلیٹ کا کرایہ گیارہ سو پاونڈ ماہانہ تک جا پہنچا ہے جب کہ فاطمہ کو مکان کے کرایہ کے ساتھ کونسل ٹیکس اور یوٹیلٹی کے بل بھی ادا کرنے ہیں لہذا ایک اچھا گھر کرائے پر لینے کے لیے یا تو انھین لندن کو خیر باد کہنا ہوگا یا پھر اسی طرح اپنی زندگی کے شب روز گزارنے ہوں گے۔
لندن میں فاطمہ کی طرح بہت سے خاندان تنگ اور بوسیدہ مکانات کا زیادہ کرایہ ادا کرنے پر مجبور ہیں۔
ایسٹ لندن کے ایک مستند اسٹیٹ ایجنٹ عبدالغنی نے 'وی او اے' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’لندن رہائش کے اعتبار سے برطانیہ کے دیگر شہروں کے مقابلے میں ہمیشہ سے مہنگا تھا لیکن گذشتہ دو برسوں میں کرائے کی شرح میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے ایسا انھوں نے اپنے پروفیشن میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘
عبدالغنی کا کہنا تھا کہ ''لندن کے ’زون ون‘ اور ’زون ٹو‘ میں مکانات کی ویلیو چونکہ بہت زیادہ ہے لہذا یہاں مکانات کا کرایہ بھی زیادہ ہے جب کہ ’زون تھری‘ نسبتا سستا زون ہے۔ مجھے یاد ہے کہ صرف دو سال پہلے نیوہیم اور والتھم اسٹو کےعلاقوں میں ایک بیڈ روم کا فلیٹ 700 سے 800 پاونڈ کے درمیان اور دو بیڈ روم کا کرایہ 850 سے 900 پاونڈ ماہانہ ہوا کرتا تھا لیکن لندن اولمپک جو ایسٹ لندن میں ہوئے تھے اس دور میں آس پاس کے ملحقہ علاقوں میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ اضافہ لگاتار ہوتا جا رہا ہے جہاں اس سال موسم گرما میں دو بیڈ روم کے فلیٹ کا کرایہ اوسطا 1,100 ًپاونڈ سے بھی زیادہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔''
عبدالغنی نے بتایا کہ ’’سینٹرل لندن سے ملحقہ علاقے ہیکنی، ازلنگٹن میں کرایہ ایسٹ لندن کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے یعنی دو بیڈ کا فلیٹ ہیکنی میں کم از کم 1,500 سے 1,700 پاؤنڈ کا ہے جبکہ سینٹرل لندن کی بات کریں تو وہاں اس قیمت میں ایک بیڈ روم کا فلیٹ بھی دستیاب نہیں ہو گا۔''
عبدالغنی کا کہنا تھا کہ ''جہاں تک مکانات کے کرائے مقرر کرنے کا سوال ہے تو کونسل اپنے مکانات کا کرایہ خود مقرر کرتی ہے جو پرائیوٹ کرائے کی نسبت کافی کم ہوتا ہے جبکہ پرائیوٹ سیکٹر میں مالک مکان اور پراپرٹی ایجنٹ مکان کی مالیت، علاقہ یا زون، سہولیات اور مکان کی حالت دیکھ کر کرائے مقرر کرتے ہیں۔''
عبدالغنی کے مطابق ''لندن کی آبادی کے لحاظ سے ہاوسنگ مارکیٹ میں مکانات اور فلیٹس کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے کرائے میں اضافے کا سلسلہ برقرار ہے۔ ان دنوں لندن میں مڈل کلاس طبقہ اپنی آمدن کا بڑا حصہ کرائے کی مد میں خرچ کر رہا ہے اس کے برعکس لندن کے آس پاس کےشہروں میں کرایہ آج بھی افورڈایبل ہے یا یوں کہہ لیں کہ برطانیہ کے دیگر شہروں اور لندن میں مکانات کے کرایہ میں زمین آسمان کا فرق موجود ہے۔''