متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کے مطابق الطاف حسین کو طبی معائنے کے لیے لندن کے ایک اسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں اُن کے ٹیسٹ جاری ہیں۔
اسلام آباد —
لندن میں میٹر پولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں حراست میں لیا ہے۔ یہ بات اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹوں میں بتائی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، لندن میں الطاف حسین کے گھر کے باہر میٹر پولیٹن پولیس کی گاڑیاں بھی موجود ہیں اور نارتھ ویسٹ کے علاقے میں واقع ایم کیو ایم کی پراپرٹی میں کئی گھنٹوں تک ’تلاشی‘ بھی جاری رہی۔
اس سے قبل، لندن میں میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق، شہر کے نارتھ ویسٹ میں واقع ایک گھر سے منگل کو ایک ساٹھ سالہ شخص کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم، اُن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں، ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما، خواجہ اظہار الحسن نے بتایا ہے کہ لندن میں ایم کیو ایم کے قائد کے گھر کی تلاشی لی گئی ہے، ’اور پوچھ گچھ کے لیے وہ اس وقت لندن پولیس میں موجود ہیں‘۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری سے متعلق رپورٹوں کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
ادھر، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کے مطابق الطاف حسین کو طبی معائنے کے لیے لندن کے ایک اسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں اُن کے ٹیسٹ جاری ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے عہدیداروں کے مطابق میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران وکلا کی ایک ٹیم میں بھی الطاف حسین کے ہمراہ موجود ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینیئر ندیم نصرت نے لندن سے ایک ہنگامی ٹیلی فونک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اُن کی جماعت کے قائد اسپتال جانے کے لیے تیار ہو رہے تھے کہ ’’پولیس اُن کے گھر پر پہنچ گئی اور کہا کہ وہ اُن کو حراست میں لے کر تفتیش کرنا چاہتی ہے۔ پولیس کے پاس سرچ وارنٹ بھی تھا اور اُن کا کہنا تھا کہ گھر کی تلاشی بھی لینا ہے۔‘‘
ایم کیو ایم کے کراچی میں عہدیداروں کے مطابق اُن کی اولین ترجیح یہ ہے کہ الطاف حسین کو اسپتال منتقل کر کے اُن کا علاج کرایا جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کونئیر ندیم نصرت نے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما فروغ نسیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ میٹرو پولیٹن پولیس منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کا بیان قلمبند کرنے اُن کی رہائشگاہ پہنچی تھی۔
’’وہاں میٹرو پولیٹن پولیس جو ہے وہ الطاف حسین کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے اُن کے گھر پر آئی۔ ہمارا وکیل جو بھی وہاں ہے۔۔۔۔ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ایک وارنٹ ایشو کیا جاتا ہے اور ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ کوئی شخص پولیس سے تعاون سے انکار نا کر سکے۔‘‘
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پولیس کو ملنے والی رقم کے بارے میں ایم کیو ایم کا موقف بڑا واضح ہے۔
’’منی لانڈرنگ کا جو ایک الزام ہے اس کے لیے وہ (میٹرو پولیٹن پولیس) بیان قلمبند کرنے کے لیے آئی ہے جو کہ ایک مروجہ طریقہ ہے۔ ہمارا جو دفاع ہے وہ یہ ہی ہے کہ یہ جو پیسے تھے تو ڈونیشن سے آئے ہیں۔۔۔۔ تو نا اس میں فی الحال کسی کو حراست میں لیا گیا ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے، میں نہیں جانتا۔‘‘
کراچی میں ایم کیو ایم کے ایک مرکزی رہنما فاروق ستار نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ اُن کی جماعت نے ہمیشہ تفتیش میں معاونت کی۔
اُدھر پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایم کیو ایم کے قائد کی گرفتاری سے متعلق خبر کے بعد کراچی میں اضطراب کی سی صورت پیدا ہو گئی اور لوگوں نے اپنی دکانیں بند کرنا شروع کر دیں۔
پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ الطاف حسین کی گرفتاری ایک حساس معاملہ ہے کیوں کہ وہ ملک کی ایک مرکزی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ برطانیہ کو قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ سابق صدر نے مطالبہ کیا کہ الطاف حسین کے کیس میں بھی شفافیت کو مد نظر رکھا جائے۔
اطلاعات کے مطابق، لندن میں الطاف حسین کے گھر کے باہر میٹر پولیٹن پولیس کی گاڑیاں بھی موجود ہیں اور نارتھ ویسٹ کے علاقے میں واقع ایم کیو ایم کی پراپرٹی میں کئی گھنٹوں تک ’تلاشی‘ بھی جاری رہی۔
اس سے قبل، لندن میں میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق، شہر کے نارتھ ویسٹ میں واقع ایک گھر سے منگل کو ایک ساٹھ سالہ شخص کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم، اُن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں، ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما، خواجہ اظہار الحسن نے بتایا ہے کہ لندن میں ایم کیو ایم کے قائد کے گھر کی تلاشی لی گئی ہے، ’اور پوچھ گچھ کے لیے وہ اس وقت لندن پولیس میں موجود ہیں‘۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری سے متعلق رپورٹوں کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ادھر، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کے مطابق الطاف حسین کو طبی معائنے کے لیے لندن کے ایک اسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں اُن کے ٹیسٹ جاری ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے عہدیداروں کے مطابق میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران وکلا کی ایک ٹیم میں بھی الطاف حسین کے ہمراہ موجود ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینیئر ندیم نصرت نے لندن سے ایک ہنگامی ٹیلی فونک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اُن کی جماعت کے قائد اسپتال جانے کے لیے تیار ہو رہے تھے کہ ’’پولیس اُن کے گھر پر پہنچ گئی اور کہا کہ وہ اُن کو حراست میں لے کر تفتیش کرنا چاہتی ہے۔ پولیس کے پاس سرچ وارنٹ بھی تھا اور اُن کا کہنا تھا کہ گھر کی تلاشی بھی لینا ہے۔‘‘
ایم کیو ایم کے کراچی میں عہدیداروں کے مطابق اُن کی اولین ترجیح یہ ہے کہ الطاف حسین کو اسپتال منتقل کر کے اُن کا علاج کرایا جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کونئیر ندیم نصرت نے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما فروغ نسیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ میٹرو پولیٹن پولیس منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کا بیان قلمبند کرنے اُن کی رہائشگاہ پہنچی تھی۔
’’وہاں میٹرو پولیٹن پولیس جو ہے وہ الطاف حسین کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے اُن کے گھر پر آئی۔ ہمارا وکیل جو بھی وہاں ہے۔۔۔۔ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ایک وارنٹ ایشو کیا جاتا ہے اور ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ کوئی شخص پولیس سے تعاون سے انکار نا کر سکے۔‘‘
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پولیس کو ملنے والی رقم کے بارے میں ایم کیو ایم کا موقف بڑا واضح ہے۔
’’منی لانڈرنگ کا جو ایک الزام ہے اس کے لیے وہ (میٹرو پولیٹن پولیس) بیان قلمبند کرنے کے لیے آئی ہے جو کہ ایک مروجہ طریقہ ہے۔ ہمارا جو دفاع ہے وہ یہ ہی ہے کہ یہ جو پیسے تھے تو ڈونیشن سے آئے ہیں۔۔۔۔ تو نا اس میں فی الحال کسی کو حراست میں لیا گیا ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے، میں نہیں جانتا۔‘‘
کراچی میں ایم کیو ایم کے ایک مرکزی رہنما فاروق ستار نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ اُن کی جماعت نے ہمیشہ تفتیش میں معاونت کی۔
اُدھر پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایم کیو ایم کے قائد کی گرفتاری سے متعلق خبر کے بعد کراچی میں اضطراب کی سی صورت پیدا ہو گئی اور لوگوں نے اپنی دکانیں بند کرنا شروع کر دیں۔
پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ الطاف حسین کی گرفتاری ایک حساس معاملہ ہے کیوں کہ وہ ملک کی ایک مرکزی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ برطانیہ کو قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ سابق صدر نے مطالبہ کیا کہ الطاف حسین کے کیس میں بھی شفافیت کو مد نظر رکھا جائے۔