لندن: خودکشی سے قبل نرس نے تین خط تحریر کیے

کورنر کورٹ کے باہر تعینات پولیس اہلکار

کورنر کورٹ کی آفیسر لنڈا نے کورٹ کو بتایا کہ مسز سیلڈانہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاخیر کا شکار ہے۔ کیس کی اگلی سماعت آئندہ سال 26 مارچ تک کے لیےملتوی کر دی گئی ۔
رواں ہفتے لندن کے ویسٹ منسٹرکورنر کورٹ میں مسز سیلڈانہ خود کشی کیس کی سماعت ہوئی۔ مسز سیلڈانہ کی لاش کا ابتدائی چیک اپ کرنے والی ڈاکٹر فیونا نے کورٹ کو بتایا کہ ،واقعہ کے روز نرس کی لاش چھت سے لٹکی ہوئی تھی اور ان کی کلائی پر چوٹ کے نشان تھے۔ پیرا میڈیک اسٹاف نے ان کی سانسیں واپس لانے کی بہت کوشش کی مگر بہت دیر ہو چکی تھی۔

مسز سیلڈانہ کےخطوط کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں تاہم برطانیہ کے مقبول روزنامے کہ مطابق ان کی تینوں تحریروں کا مضمون مختلف ہے۔ ایک خط میں انھوں نے جعلی فون کال کا واقعہ بیان کیا ہے، دوسرے خط میں اپنی آخری رسومات ادا کرنے سے متعلق خواہش ظاہر کی ہے ۔

جبکہ تیسرے خط میں جعلی کال کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ہسپتال مالکان ،انتظامیہ اور اسٹاف کے رویہ کی شکایت کی ہے۔ اہل خانہ نے تینوں خط کی کاپیاں برطانوی پولیس کے حوالے کردی ہیں۔


مسز سیلڈانہ کی یاد میں بھارتی شہر بنگلور میں نرسنگ کی طالبات نے دعائیہ تقریب منعقد کی

تفتیشی افسر ہارمین نے کورنر کورٹ کو بتایا کہ مسز سیلڈانہ کی خود کشی کرنے سے قبل کی جانے والی ای میل اور فون کالز کی تحقیقات کی جا رہی ہے اس کے علاوہ عینی شاہدین،دوستوں اور اسٹاف سے بات چیت کرنے کا عمل جاری ہے۔ ضرورت پڑنے پر آسٹریلین پولیس سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی خود کشی کے اصل محرکات سے پردہ اٹھا سکیں گے۔

کورنر کورٹ کی آفیسر لنڈا نے کورٹ کو بتایا کہ مسز سیلڈانہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاخیر کا شکار ہے۔ کیس کی اگلی سماعت آئندہ سال 26 مارچ تک کے لیےملتوی کر دی گئی ۔

کورٹ کی سماعت پرمسز سیلڈانہ کے اہل خانہ موجود نہیں تھے۔ ان کی نمائندگی برطانوی حزب اختلاف لیبر پارٹی کے منسٹر کیتھ واز نے کی۔ کورٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ مسز سیلڈانہ کا خاندان غمزدہ ہے انھوں نے اہل خانہ کی طرف سےکارروائی پر کورنر کورٹ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

منسٹر کیتھ وازنے مزید کہا کہ، اہل خانہ اس ہفتے ہسپتال کے چیف ایگز یکٹیو مسٹر لوفٹ سے ملے اور ایک تحریری سوالنامہ ان کے حوالے کیا، وہ بڑی بے چینی سےفون کال آنے کے دن سے لے کر مسسز سیلڈانہ کی خود کشی کے دن تک کی تمام تفصیلات جاننے کے منتظر ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہسپتال جلد ہی تحریری جواب نامہ پیش کرے گا ۔

ہسپتال انتظامیہ کے ترجمان نے کورٹ کو بتایا کہ، شاطر صحافت کا نشانہ بننے والی دونوں نرسوں کو اسٹاف اور مالکان کا مکمل تعاون حاصل رہا ان کا مزید کہنا تھا کہ مسز سیلڈانہ کے خط کے مندرجات سے ہسپتال کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔


مسز سلڈانہ کی بیٹی لیشا باربوزا

گزشتہ ہفتےحاملہ شہزادی کیٹ ناسازی طبع کے باعث کچھ دن لندن کے معروف ہسپتال کنگ ایڈورڈ میں زیر علاج رہیں۔ انہی دنوں آسٹریلین ریڈیو سڈنی ٹو ڈے کے دو میزبانوں نے شہزادی کی خیریت جاننے کے لیے ہسپتال میں ایک فون کال ملکہ برطانیہ اور شہزادہ چارلس کے نام سے کی ،اس جعلی کال کو وصول کرنے والی سینیئر نرس نے اس کال پر یقین کرتے ہوئے اسے شہزادی کے کمرے میں منتقل کر دیا تھا ۔ اس طرح ریڈیو سڈنی کے دونوں میزبانوں نے شہزادی کی نجی معلومات حاصل کر لیں ۔

ریڈیو سڈنی کے میزبانوں نے اس خبر کو اپنے شو میں بریک کیا اور ساتھ ہی اس جعلی فون کال کی ریکارڈنگ بھی سامعین کو سنوائی۔اس واقعہ کے ٹھیک تین دن بعد مسز سیلڈانہ نے خود کشی کر لی ۔

سڈنی ریڈیوکے جعلی کال کرنےوالے دونوں میزبانوں کونا معلوم افراد کی جانب سے قاتلانہ حملے کی دھمکی دی جا رہی ہے جس کے بعد انھیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ادھرریڈیو سڈنی نے اس جعلی کال کو آن ائیر کرنے پر براڈ کاسٹنگ نیٹ ورک کے ضابطہ اخلاق کو توڑنے کا مرتکب قرار دیا جا رہا ہے اور اس وقت اسے آسٹریلین کمیونیکیشن اور میڈیا اتھارٹی کی جانب سے باقاعدہ کارروائی کا سامنا ہے ۔جہاں ریڈیو کے لائسنس ضبط کئے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

مسز سیلڈانہ کا تعلق انڈیا کے کیتھولک خاندان سے تھا ،ان کی دعائیہ سروس کا اہتمام 'چیپل ویسٹ منسٹر کیتھی ڈرل 'لندن میں بروز ہفتہ اد ا کی جائے گی جبکہ ان کی آخری رسومات ان کے آبائی شہر بنگلور میں ادا کی جائے گی۔