لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے منی لانڈرنگ کے متعلق تحقیقات میں ناکافی شواہد کی بنا پر پاکستانی کی ایک سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور پارٹی کے دیگر دو رہنماؤں کی ضمانت کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔
تاہم اس کیس کی تحقیقات جاری رہیں گی اور ان کے خلاف تمام الزامات کو ختم نہیں کیا گیا۔
دسمبر 2012 اور جون 2013 میں پولیس نے پارٹی کے لندن آفس اور الطاف حسین کی رہائش گاہ پر چھاپوں کے دوران بھاری نقدی برآمد کی تھی جس کے بعد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس کیس کی تحقیقات شروع ہونے کے بعد سے اب تک پانچ مرتبہ الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع ہو چکی ہے۔
ایم کیو ایم کے مطابق آخری مرتبہ گزشتہ سال 5 اکتوبر کو ان کی ضمانت میں توسیع ہوئی۔
پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ منگل کو الطاف حسین کو پولیس کے سامنے پیش ہونا تھا مگر پولیس نے انہیں آگاہ کیا کہ ان کے اور ایم کیو ایم کے دو سینیئر رہنماؤں محمد انور اور طارق میر کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے کافی شواہد موجود نہیں۔
پارٹی رہنماؤں کے مطابق انہیں پولیس کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ’’ضمانت کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘
پولیس نے یہ بھی کہا کہ ’’آپ میں سے کسی کو بھی پولیس اسٹیشن آنے کی ضرورت نہیں۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ نے ضمانت کی شرط ختم ہونے پر منگل کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی نے اپنے اعلان میں کہا کہ ’’اس سلسلے میں کراچی سمیت ملک بھر میں ایم کیو ایم کے تمام زونز اور اضلاع میں انفرادی اور اجتماعی اندازمیں شکرانے کے نوافل اداکئے جائیں گے۔"