منشیات کی عادت چھڑانے کے لیے قانون سازی کی جائے: اوباما

وائٹ ہاوس کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ ''یہ ایک تاریخ ساز مشترکہ کوشش ہے''۔ بقول اُن کے، ''آرٹسٹ میکل مور پہلے غیر سرکاری اہل کار ہیں جو صدر کے ہفتہ وار خطاب کے دوران موجود تھے اور اس اپیل میں شریک ہیں''۔

صدر براک اوباما اور ہپ ہاپ فنکار، میکل مور نے کانگریس سے اپیل کی ہے کہ افیون اور کوکین کے عادی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کی منظوری دی جائے، جس اپیل کی 'ہپ ہاپ' کے نامور فنکار، میکل مور نے حمایت کی ہے۔ صدر نے یہ بات اپنے ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں کہی۔

’گریمی ایوارڈ‘ یافتہ آرٹسٹ نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کیا جب وہ نشے کے عادی ہوا کرتے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ کوکین کے عادی افراد کا علاج ہو سکتا ہے، اگر اُن کی بروقت مدد کی جائے۔

میکل مور نے کہا کہ ’’میں آج صدر کے ساتھ کھڑا ہوں، چونکہ مجھے ذاتی طور پر پتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ میں نے معالجوں کی تجویز کردہ دوائیوں کا غلط استعمال کیا اور پھر منشیات کی عادت سے جان چھڑانے کی کوشش کی۔ اگر بر وقت میری مدد نہ کی جاتی تو شاید آج میں آب کے سامنے موجود نہ ہوتا۔ اور میں اُن کی مدد کرنے کی خواہش رکھتا ہوں جنھیں اِسی طرح کا چیلنج درپیش ہے۔‘‘

یہ ایک تاریخ ساز مشترکہ کوشش ہے۔ وئٹ ہائوس کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ یہ آرٹسٹ پہلے غیر سرکاری اہل کار ہیں جو صدر کے ہفتہ وار خطاب کے دوران موجود تھے۔

صدر اوباما نے افیون اور کوکین کا نشہ کرنے والوں کو لاحق خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دوا کا ضرورت سے زیادہ ڈوز ہر سال ہونے والے سڑک کے حادثات سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ سنہ 2000 کے بعد، اس نشے کے باعث اموات کی تعداد تین گنا بڑھ چکی ہیں۔

اوباما کے بقول، ’’افسوس ناک امر یہ ہے کہ عام طور پر ان اموات کی بنیاد معالج کی جانب سے تجویز کردہ جائز ادویات بنتی ہیں۔ منشیات کی عادت عام طور پر بغیر وجہ کے نہیں ہوتی۔ عام طور پر اس کا سبب قانونی ادویات بھی بنا کرتی ہیں۔‘‘

ایک تازہ جائزہ رپورٹ کے مطابق، 44 فی صد امریکوں کو علم ہے کہ درد گھٹانے والی ادویات بھی نشے کی وجہ بنتی ہیں۔