فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں صدارتی انتخابات کے حتمی راؤنڈ میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔
فرانس میں اتوار کو حتمی راؤنڈ کے انتخابات ہوئے جس میں حکمران ایمانوئل میخواں سادہ اکثریت لینے میں ناکام ہوئے۔ مبصرین کے مطابق اگر فرانس کے صدر دوسری سیاسی جماعتوں سے اتحاد میں ناکام رہے تو ملک سیاسی بحران کی جانب جا سکتا ہے۔
ایمانوئل میخواں کا ’انسیمبل اتحاد‘ ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ اور پنشن اصلاحات کرنا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فرانس کے یورپی اتحاد کو مزید مضبوط کرنے میں کردار ادا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
اتوار کو ہونے والے انتخابات کے حتمی راؤنڈ میں امید کی جا رہی تھی کہ حکمران اتحاد اکثریت حاصل کر لے گا۔ لیکن حکمران اتحاد سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکا۔
دوسری جانب بائیں بازو کا ایک اتحاد حزبِ اختلاف کا بڑا گروپ بن کر سامنے آ رہا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو بھی ریکارڈ تعداد میں ووٹ ملے ہیں۔
SEE ALSO: میخواں نے فرانس کا صدارتی انتخاب جیت لیاوزیرِ خزانہ برونو لی مئیر نے ان انتخابات کو جمہوریت کے لیے دھچکہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دوسرے سیاسی اتحادوں نے تعاون نہ کیا تو ان کے لیے ملک میں اصلاحات لانے اور شہریوں کے تحفظ کرنے کی صلاحیت میں کمی ہو گی۔
معلق پارلیمنٹ کی وجہ سے حکمران اتحاد کو اقتدار میں شراکت داری قبول کرنی ہو گی۔ فرانس میں آخری بار 1988 میں صدر پارلیمان میں سادہ اکثریت لینے میں ناکام رہے تھے۔
وزیرِ اعظم الیزبتھ بورن کے مطابق ان نتائج کی وجہ سے ملک کو نئے بحرانوں سے نمٹنے میں مشکل پیش آئے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میخواں سیاسی اتحاد بنانے میں ناکام رہے تو ممکنہ طور پر پھر سے انتخابات کا اعلان ہو سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دائیں بازو کے اخبار ’لبریشن‘ نے ان نتائج کو میخواں کے لیے دھچکہ قرار دیا ہے، جب کہ معاشی روزنامے ’لی ایکوز‘ کے مطابق یہ نتائج زلزلے کی مانند ہیں۔
دوسری جانب دائیں بازو کی ’میرین لی پین‘ کی نیشنل ری پبلکن پارٹی پہلے سے 10 گنا زیادہ نشستوں کے ساتھ ابھری ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ وہ قانون ساز اسمبلی میں 90 سے 95 نشستیں لے سکتی ہے۔ یہ اب تک کی اس جماعت کی سب سے بڑی جیت ہو گی۔
ابتدائی نتائج کے مطابق میخواں کی جماعت 230 سے 250 سیٹیں حاصل کر سکتی ہے۔ دائیں بازو کا نیوپز اتحاد 141 سے 175 نشستیں حاصل کر سکتا ہے۔