فرانس صدارتی انتخاب: میکوں اور لو پین میں حتمی مقابلہ ہو گا

فرانس کے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے کے ابتدائی نتائج کے مطابق امانیئول میکوں اور تارکین وطن کی مخالف مارین لو پین دیگر امیدواروں سے زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کی وجہ سے اب ان کے درمیان دو ہفتوں بعد دوسرے اور حتمی مرحلے کا انتخاب ہو گا۔

اب تک کے نتائج کے مطابق میکوں کو 23 اعشاریہ آٹھ اور لو پین کو 21 اعشاریہ سات فیصد ووٹ ملے۔

اتوار کو دیر گئے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے میکوں کا کہنا تھا کہ "ایک سال کے دوران، ہم نے فرانس کی پوری سیاست کو تبدیل کر دیا۔" 39 سالہ میکوں سابق وزیر اقتصادیات ہیں اور یورپی یونین کے حامی ہیں۔

امانیئول میکوں

انھیں لو پین اور ان کی جماعت نیشنل فرنٹ پارٹی کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ زیادہ تر فرانس کے صنعتی علاقوں میں اپنا اثرورسوخ رکھتی ہے۔

لو پین فرانس کے یورپی یونین سے علیحدہ ہو جانے کی خواہاں ہیں پہلے انتخابی مرحلے میں بائیں بازو اور متعدل خیالات رکھنے والے امیدواروں پر ان کی فتح کو غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔

لو پین

اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے اتوار کو ابتدائی نتائج کے بعد خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "اب یہ وقت ہے کہ فرانس کے لوگوں کو آزاد کیا جائے۔"

دیگر 11 امیدواروں میں سابق وزیراعظم فرانسواں فیلون بھی نمایاں تھے لیکن ان پر اپنے اقربا کے لیے مصنوعی طور پر ملازمتیں وضع کرنے کے الزامات لگنے سے ان کی ساکھ خاصی متاثر ہوئی تھی اور اتوار کو انھوں نے اپنی شکست کو تسلیم کر لیا۔

انتخابات کا دوسرا مرحلہ سات مئی کو ہو گا۔

پہلے مرحلے کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پچاس ہزار پولیس اہلکاروں کے علاوہ سات ہزار فوجی بھی انتخاب کے دوران سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے رہے۔