فلم”رام لکھن“ میں مادھوری ڈکشت کے ایک گانے، ”’بڑا دکھ دینا او۔۔ رام جی۔۔“، نے میرے دل پر ایسا اثر کیا کہ میں نے اسی وقت ایکٹنگ میں کیرئیر بنانے کا فیصلہ کرلیاتھا۔ جو بلاخرہ پورا ہوکر رہا۔
فلم ”بول“ اور ”ہم “ ٹی وی کے کامیاب ترین ڈرامہ سیریل ”ہمسفر“کی ہیروئن ماہرہ خان کا چہرہ ’فضائی لہروں‘ کا جانا پہچانا چہرہ ہے۔ متعدد ٹی وی ڈراموں کے ذریعے وہ ہر گھر میں شہرت رکھتی ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے اپنے فنی کیریئر سے متعلق ایک دلچسپ انکشاف کیا۔
انہوں نے کہا ”آج اگر میں ایک کامیاب اداکارہ ہوں تو مجھے اداکارہ بنانے والی مادھوری ڈکشت ہیں۔۔۔ ان کی وہ شاندار پرفارمنس ہے جو انہوں نے 1989ء میں اپنی فلم”رام لکھن“ میں دی تھی۔ اسی فلم کے ایک گانے ”’بڑا دکھ دینا او۔۔ رام جی۔۔“ نے میرے دل پر ایسا اثر کیا کہ میں نے اسی وقت ایکٹنگ میں کیرئیر بنانے کا فیصلہ کرلیاتھا۔ فیصلہ بھی ایسا پختہ کہ جو پورا ہوکر رہا۔“
پاکستان میں پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور پرائیوئٹ پروڈکشنز کے ہاتھوں ”ڈرامے کا نیا جنم“ ہوا ہے۔ اس نئے جنم کے ساتھ ہی بہت سے نئے چہرے ڈرامے کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں اور ماہرہ خان کا نام ان چہروں میں سب سے نمایاں ہے۔ ’ہم‘ ٹی وی کی تاریخ ساز سیریل ’ہمسفر‘میں ’خرد ‘ کے رول کو ماہرہ نے کچھ اس انداز سے بنھایا کہ نہ صرف ان کے پرستار بلکہ ناقدین بھی ان کے فن کو داد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔
ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ گو کہ انہوں نے بطور ویڈیو جوکی سولہ سال کی عمر میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا لیکن ان کا ارادہ کبھی بھی اداکارہ بننے کا نہیں تھا۔وہ کہتی ہیں ” فلم ’رام لکھن “ میں مادھوری کی پرفارمنس دیکھ کر میں نے اپنی امی سے کہا کہ میں بھی ایسا ہی کام کرنا اور ٹی وی پر آنا چاہتی ہوں۔۔بس یہی لگن مجھے ڈراموں میں لے آئی“
ماہرہ ڈائریکٹر شعیب منصور کی فلم ’بول‘ میں لیڈنگ رول کر چکی ہیں ۔ اسی رول نے انہیں بھارت سمیت بیرون ملک منفرد پہچان بخشی۔
بھارتی ٹی وی ”زی نیوز“ کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ نئی نسل کے ہیرو رنبیر کپور اور ایکٹریس ودیابالن کی پرستار ہیں لیکن وہ خود بالی ووڈ انڈسٹری میں قدم رکھنے کی خواہشمند نہیں۔ وہ کہتی ہیں”پاکستان میں جس طرح کا اسٹارڈم ٹی وی کے ذریعے مجھے ملا میں اس پر خوش اور مطمئن ہوں۔بالی وڈ ایکٹریس بننا کبھی بھی میرے لئے کشش کا باعث نہیں رہا۔“
ان کا یہ بھی کہنا ہے ”راک اسٹار“ اور ”عشقیہ“ جیسی فلمیں بالی ووڈ میں ایک انقلاب کا سبب ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی بھارت میں بہت سی اچھی اسکرپٹس پر کام ہوتارہا ہے ۔ ویسے بھی بھارت اچھی اسکرپٹس کا مرکز رہا ہے۔ وشال بھردواج کی فلمیں دیکھ لیں ، مجھے اس طرح کی فلمیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن پھر بھی ۔۔۔بالی ووڈ میری منزل نہیں۔
انہوں نے کہا ”آج اگر میں ایک کامیاب اداکارہ ہوں تو مجھے اداکارہ بنانے والی مادھوری ڈکشت ہیں۔۔۔ ان کی وہ شاندار پرفارمنس ہے جو انہوں نے 1989ء میں اپنی فلم”رام لکھن“ میں دی تھی۔ اسی فلم کے ایک گانے ”’بڑا دکھ دینا او۔۔ رام جی۔۔“ نے میرے دل پر ایسا اثر کیا کہ میں نے اسی وقت ایکٹنگ میں کیرئیر بنانے کا فیصلہ کرلیاتھا۔ فیصلہ بھی ایسا پختہ کہ جو پورا ہوکر رہا۔“
پاکستان میں پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور پرائیوئٹ پروڈکشنز کے ہاتھوں ”ڈرامے کا نیا جنم“ ہوا ہے۔ اس نئے جنم کے ساتھ ہی بہت سے نئے چہرے ڈرامے کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں اور ماہرہ خان کا نام ان چہروں میں سب سے نمایاں ہے۔ ’ہم‘ ٹی وی کی تاریخ ساز سیریل ’ہمسفر‘میں ’خرد ‘ کے رول کو ماہرہ نے کچھ اس انداز سے بنھایا کہ نہ صرف ان کے پرستار بلکہ ناقدین بھی ان کے فن کو داد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔
ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ گو کہ انہوں نے بطور ویڈیو جوکی سولہ سال کی عمر میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا لیکن ان کا ارادہ کبھی بھی اداکارہ بننے کا نہیں تھا۔وہ کہتی ہیں ” فلم ’رام لکھن “ میں مادھوری کی پرفارمنس دیکھ کر میں نے اپنی امی سے کہا کہ میں بھی ایسا ہی کام کرنا اور ٹی وی پر آنا چاہتی ہوں۔۔بس یہی لگن مجھے ڈراموں میں لے آئی“
ماہرہ ڈائریکٹر شعیب منصور کی فلم ’بول‘ میں لیڈنگ رول کر چکی ہیں ۔ اسی رول نے انہیں بھارت سمیت بیرون ملک منفرد پہچان بخشی۔
بھارتی ٹی وی ”زی نیوز“ کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ نئی نسل کے ہیرو رنبیر کپور اور ایکٹریس ودیابالن کی پرستار ہیں لیکن وہ خود بالی ووڈ انڈسٹری میں قدم رکھنے کی خواہشمند نہیں۔ وہ کہتی ہیں”پاکستان میں جس طرح کا اسٹارڈم ٹی وی کے ذریعے مجھے ملا میں اس پر خوش اور مطمئن ہوں۔بالی وڈ ایکٹریس بننا کبھی بھی میرے لئے کشش کا باعث نہیں رہا۔“
ان کا یہ بھی کہنا ہے ”راک اسٹار“ اور ”عشقیہ“ جیسی فلمیں بالی ووڈ میں ایک انقلاب کا سبب ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی بھارت میں بہت سی اچھی اسکرپٹس پر کام ہوتارہا ہے ۔ ویسے بھی بھارت اچھی اسکرپٹس کا مرکز رہا ہے۔ وشال بھردواج کی فلمیں دیکھ لیں ، مجھے اس طرح کی فلمیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن پھر بھی ۔۔۔بالی ووڈ میری منزل نہیں۔