ملالہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے جمعہ کو برطانیہ میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دہشت گرد ان کی بیٹی کو مارنا چاہتے تھے لیکن وہ عارضی طور پر گری اور دوبارہ اٹھے گی۔
اسلام آباد —
طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کے والد نے کہا ہے کہ ان کی بیٹی صحت یابی کے بعد اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے دوبارہ کام کرے گی۔
پندرہ سالہ ملالہ کو نو اکتوبر کو سوات میں شدت پسندوں نے فائرنگ کر شدید زخمی کر دیا تھا جس کے بعد انھیں پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی میں علاج کے لیے منتقل کر دیا۔
بعدازاں ڈاکٹروں کے مشورے پر انھیں برطانیہ بھیجا گیا تھا جہاں وہ برمنگھم کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ملالہ کے والدین اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ جمعرات کو برطانیہ پہنچے تھے۔ پاکستانی طالبہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’’وہ (دہشت گرد) اسے مارنا چاہتے تھے، لیکن وہ (ملالہ) عارضی طور پر گری اور دوبارہ اٹھے گی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک معجزہ ہے اور ملالہ کی حالت میں بہتری کی رفتار بہت حوصلہ افزا ہے۔
دریں اثناء ملالہ کے آبائی ضلع سوات میں طالبان مخالف امن کمیٹی کے دو اراکین کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
پولیس نے جمعہ کو بتایا کہ مسلح افراد نے چار باغ کے علاقے میں امن کمیٹی کے ایک رکن کو مسجد کے باہر جب کہ دوسرے کو اس کے گھر کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
مارے جانے والے دونوں افراد امن کمیٹی کے سینیئر ممبران تھے۔
پندرہ سالہ ملالہ کو نو اکتوبر کو سوات میں شدت پسندوں نے فائرنگ کر شدید زخمی کر دیا تھا جس کے بعد انھیں پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی میں علاج کے لیے منتقل کر دیا۔
بعدازاں ڈاکٹروں کے مشورے پر انھیں برطانیہ بھیجا گیا تھا جہاں وہ برمنگھم کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ملالہ کے والدین اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ جمعرات کو برطانیہ پہنچے تھے۔ پاکستانی طالبہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’’وہ (دہشت گرد) اسے مارنا چاہتے تھے، لیکن وہ (ملالہ) عارضی طور پر گری اور دوبارہ اٹھے گی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک معجزہ ہے اور ملالہ کی حالت میں بہتری کی رفتار بہت حوصلہ افزا ہے۔
دریں اثناء ملالہ کے آبائی ضلع سوات میں طالبان مخالف امن کمیٹی کے دو اراکین کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
پولیس نے جمعہ کو بتایا کہ مسلح افراد نے چار باغ کے علاقے میں امن کمیٹی کے ایک رکن کو مسجد کے باہر جب کہ دوسرے کو اس کے گھر کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
مارے جانے والے دونوں افراد امن کمیٹی کے سینیئر ممبران تھے۔