مچھروں کے کاٹے سے ہونے والا بخار ملیریا، جسے بہت سے لوگ اہمیت نہیں دیتے، دنیا میں ہلاکتوں کا ایک بڑا سبب ہے، خاص طورپر افریقی ممالک میں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں کئی دوسرے امراض کا باعث بن سکتی ہیں۔ گذشتہ چند برسوں سے ملیریا سے بچاؤ اور اس کی روک تھام کے لیے عالمی پیمانے پر چلائی جانے والی مہم کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ماہرین صحت کی جانب سے شائع کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک عشرے کے دوران سات لاکھ سے زیادہ بچوں کی جانیں بچائی گئی ہیں۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے مطابق ہر سال ملیریے کی وجہ سے تقریبا دس لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جس کی سب سے زیادہ شرح افریقہ میں ہے جہاںملیریا ہر پانچ میں سے ایک بچے کی موت کا سبب بنتا ہے۔
ماہرین کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملیریا سے بچاؤ کے لیے فراہم کیے جانے والے فنڈز کی وجہ سے اس بیماری میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مچھر مار ادویات اور سپرے کی بدولت گذشتہ دس برسوں میں سات لاکھ 36 ہزار بچوں کی جانیں بچائی جاسکی ہیں ۔ ماہرین کو توقع ہے کہ اگر ملیریا سے بچاؤ کے لیے فنڈز ملتے رہے تو یہ شرح مزید بہتر ہوگی۔ تنزانیہ کے لیے امریکہ کے سابق سفیر مارک گرین ایک طویل عرصے سے ملیریا سے بچاؤ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ملیریا کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے وسائل کی دستیابی بنیادی چیز ہے۔ جائزوں کے مطابق ملیریا کے خلاف اقدامات سے افریقی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
حال ہی ملیریا سے بچاؤ اور روک تھام کے جائزئے کے لیے سال 2001 – 2009کے دوران بچوں میں اس بیماری کے خاتمے کے اعداد و شمار اکھٹے کیے گئے۔ افریقہ میں اس قسم کا ڈیٹا اکٹھا کرنا مشکل کام ہے جبکہ ان اعداد وشمار کی موجودگی سے ان ممالک کو اپنی مشکل معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی فراہمی میں مدد ملتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دیہاتوں میں مچھر مار ادویات اور بستروں پر جالیاں لگانے کا رواج فروغ پا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف فنڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اس بیماری سے نمٹنے کا شعور اجاگر ہوا ہے۔
کینیا کی حلمیہ مونسی طویل عرصے سے ملیریا کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں وہ موجودہ صورت حال سے مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم گذشتہ پانچ برسوں میں اس سلسلے میں بہت زیادہ بہتری دیکھ رہے ہیں اور یہ شرح بہت بلند ہوئی ہے۔
پاکستان میں بھی حالیہ سیلابوں کے باعث دیگر کئی بیماریوں کی طرح ملیریا کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جس سے بچاؤ اور روک تھام کے لیے سرکاری اداروں سمیت بہت سے دیگر تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں۔ امریکہ نے پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا سے بچاؤ کی مہم کے لیے42کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیاہے۔