ملائیشیا میں حکام کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کے تدارک کے لیے جینیاتی تبدیلی والے مچھروں کو استعمال نہیں کیا جائے گا تاوقتیکہ تحقیق سے ثابت ہوجائے کہ یہ ماحول اور انسانوں کے لیے محفوظ ہیں۔
ملائیشیا کے نائب وزیراعظم محی الدین یسین کا کہنا ہے کہ تجرباتی مچھروں کی کھیپ کو فی الوقت فضا میں نہیں چھوڑا جارہا۔
ان مچھروں میں ایک ایسا نام نہاد”قاتل“جرثومہ ہے جس سے ان کی افزائش متاثر ہوگی۔ حکومت نے اس امید کے ساتھ کہ ان مچھروں سے ڈینگی وائرس پھیلانے والے مچھروں کا خاتمہ کیا جاسکے گا، رواں سال کے آخر میں انھیں فضا میں چھوڑنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
ماہرین ماحولیات نے حکومت کے اس منصوبے کو صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دے کر اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ تاہم محی الدین کا کہنا ہے کہ مزید تجربات مکمل ہونے تک اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈینگی بخارجراثیم سے پھیلنے والی دنیا کی تیزترین بیماریوں میں سے ایک ہے اور خاص طور پر ایشیاکے معتدل موسموں والے ممالک میں اس کی شکایات زیادہ ہیں۔
ڈینگی جرثومے شدید بخار اور سردرد،جسم میں درد اور جِلدی مسائل پیدا ہوتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
آسٹریلوی محققین ڈینگی سے بچاؤ کی ویکسین تیار کررہے ہیں۔