ملائیشیا کی حکومت نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی پرچم بردار آئل ٹینکرکو، جس پر امریکی پابندیاں عائد ہیں، ملائیشیا کی 'کوالا لنگی' بندگاہ پر لنگر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ امریکی پابندیوں کا مقصد یہ ہے کہ یوکرین کے خلاف جارحیت کے اقدام کی پاداش میں روس سے واسطہ رکھنے والے کاروباری اداروں کے خلاف عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے۔
آئل ٹینکر کا نام 'لِنڈا' ہے جس سے متعلق امریکی محکمہ خزانہ نے منگل کے روز بتایا تھا کہ وہ ان اداروں اور اکائیوں میں شامل ہے جن پر امریکی تعزیرات لاگو کی گئی ہیں، اور وہ اس وقت ملائیشیا کی بندرگاہ کی جانب رواں ہے۔ رائٹرز نے شپنگ ڈیٹا کی اطلاعات کے حوالے سے منگل کے روز خبر دی تھی کہ یہ بحری جہاز اختتام ہفتہ ملائیشیا پہنچ جائے گا۔
ملائیشیا کی وزارت مواصلات نے بیان میں کہا ہے کہ بندرگاہ کے منتظم نے روسی آئل ٹینکر کو آگاہ کر دیا ہے کہ اسے لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''موجودہ حکومتی پالیسیوں کے مطابق، ضرورت پڑنے پر، وزارت مزید اقدام کے لیے صورت حال کا جائزہ لیتی رہے گی۔ وزارتی بیان میں امریکی تعزیرات سے متعلق حکومتی موقف کے بارے میں تفصیل نہیں دی گئی۔
SEE ALSO: یوکرین پر حملہ : بائیڈن کا روس پر مزید پابندیوں کا اعلان
امریکہ کے مطابق، لِنڈا 'پی ایس بی لیزنگ' ادارے کی ملکیت ہے، جو 'پرومسی بینک' کے روسی ادارے کا ایک جُزو ہے، جس پر بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
تاہم، 'پرومسی بینک' نے اس بات کی تردید کی ہے کہ آئل ٹینکر اس کے کسی ماتحت ادارے کی ملکیت ہے۔
امریکہ کے ایک حامی گروپ کا کہنا ہے کہ لِنڈا کے بارے میں اس قسم کا شک و شبہ بھی ہے کہ یہ ایرانی تیل کی نقل و حمل کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ملائیشیا نے یوکرین کے خلاف جارحیت کے معاملے پر روس کے خلاف عائد کردہ بین الاقوامی تعزیرات کے بارے میں بھی سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اس کے ہمسایہ سنگاپور نے، جو جہازرانی اور مالیاتی لین دین کا مرکز ہے، پیر کے دن یوکرین کے خلاف روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بینکوں اور مالیاتی لین دین کے معاملوں پر نظر رکھی جائے گی جن کا مقصد یوکرین کے خلاف ہتھیاروں کی ترسیل یا برآمد کرنا ہو۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)