ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی نئی معلومات کے تجزے سے پتا چلتا ہے کہ ’’لاپتا طیارہ‘‘ بحیرہ ہند میں گر کر تباہ ہوا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی نئی معلومات کے تجزے سے پتا چلتا ہے کہ ’’لاپتا طیارہ‘‘ بحیرہ ہند میں گر کر تباہ ہوا۔
اُنھوں نے کہا کہ شک کے بغیر کسی حد تک یہ کہا جا سکتا ہے کہ حادثے میں کوئی بھی نہیں بچ سکا۔
اس بیان سے قبل بتایا گیا تھا کہ آسٹریلوی بحریہ کا ایک جہاز جنوبی بحیرہ ہند میں اُس مقام کے قریب پہنچنے کی کوشش میں مصروف ہے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہاں ملائیشیا کے لاپتا طیارے کا ممکنہ ملبہ موجود ہے۔
تلاش کے کام میں مصروف ایک طیارے کے ذریعے بحیرہ ہند میں ’’مشتبہ ملبہ‘‘ کے کئی حصوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی نیوی کا جہاز ’’ایچ ایم اے ایس سکسیس‘‘ اس مقام کے قریب ہے جہاں پانی پر تیرتے ہوئے ملبے کے کم از کم دو بڑے حصوں کی نشاندہی کی گئی۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملبے کا ایک حصہ سرمائی یا سبز رنگ جب کہ دوسرا نارنجی رنگ کا ہے۔
اس سے قبل امریکی بحریہ نے کہا تھا کہ وہ ملائیشیا کے لاپتا مسافر طیارے کے ’بلیک بکس‘ کی تلاش کے لیے انتہائی حساس ترین آلہ بھیج رہے ہیں۔
بحر الکاہل میں امریکی کمانڈ کی طرف سے پیر کو ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر لاپتا مسافر جہاز کے ملبے کے مقام کی کوئی نشاندہی ہو جاتی ہے تو ’’ٹوڈ پینگر لوکیٹر‘‘ نامی آلہ اس طیارے کے ’بلیک بکس‘ کو 6 ہزار میٹر سے زائد گہرائی تک تلاش کر سکتا ہے۔
بلیک بکس میں طیارے کے پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ریکارڈنگ اور جہاز سے متعلق دیگر تفصیلی معلومات ہوتی ہیں۔
اُدھر ملائیشیا لاپتا طیارے کو تلاش کرنے والے ایک چینی جہاز نے جنوبی بحیرہ ہند میں تیرتے ہوئے ’’مشکوک مواد‘‘ کی نشاندہی کی ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق تیرتی ہوئی چیزوں میں دو نسبتاً بڑی جب کہ کئی چھوٹی سفید رنگ کے ٹکرے ہیں یہ کئی کلومیڑ میں پھیلے ہوئے ہیں۔
حکام اس علاقے میں تلاش کا عمل شروع کرنے کا لائحہ عمل وضع کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ملبہ کہیں اُس بوئنگ 777 کا تو نہیں جس کی تلاش میں کئی ممالک مصروف ہیں۔
اتوار کو بحیرہ ہند میں ممکنہ ملبے کی موجودگی کی اطلاعات کے باوجود ملائیشیا کے طیارے کی تلاش بے سود ثابت ہوئیں۔
متعدد ممالک کے ہوائی جہاز اور کشتیاں آسٹریلیا سے جنوب مغرب میں 25 سو کلو میٹر دور سمندر میں تلاش کے کام میں حصہ لیا۔
طیارہ کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے رواں ماہ کے اوائل میں غائب ہو گیا تھا۔
جہاز میں فنی خرابی کی وجہ سے حادثے، پائلٹ کی طرف سے جہاز کو تباہ کرنے اور دہشت گردی کے امکانات میں سے کسی کو رد نہیں کیا جا رہا ہے۔
26 ممالک اس طیارے کی تلاش 70 لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ شک کے بغیر کسی حد تک یہ کہا جا سکتا ہے کہ حادثے میں کوئی بھی نہیں بچ سکا۔
اس بیان سے قبل بتایا گیا تھا کہ آسٹریلوی بحریہ کا ایک جہاز جنوبی بحیرہ ہند میں اُس مقام کے قریب پہنچنے کی کوشش میں مصروف ہے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہاں ملائیشیا کے لاپتا طیارے کا ممکنہ ملبہ موجود ہے۔
تلاش کے کام میں مصروف ایک طیارے کے ذریعے بحیرہ ہند میں ’’مشتبہ ملبہ‘‘ کے کئی حصوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی نیوی کا جہاز ’’ایچ ایم اے ایس سکسیس‘‘ اس مقام کے قریب ہے جہاں پانی پر تیرتے ہوئے ملبے کے کم از کم دو بڑے حصوں کی نشاندہی کی گئی۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملبے کا ایک حصہ سرمائی یا سبز رنگ جب کہ دوسرا نارنجی رنگ کا ہے۔
اس سے قبل امریکی بحریہ نے کہا تھا کہ وہ ملائیشیا کے لاپتا مسافر طیارے کے ’بلیک بکس‘ کی تلاش کے لیے انتہائی حساس ترین آلہ بھیج رہے ہیں۔
بحر الکاہل میں امریکی کمانڈ کی طرف سے پیر کو ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر لاپتا مسافر جہاز کے ملبے کے مقام کی کوئی نشاندہی ہو جاتی ہے تو ’’ٹوڈ پینگر لوکیٹر‘‘ نامی آلہ اس طیارے کے ’بلیک بکس‘ کو 6 ہزار میٹر سے زائد گہرائی تک تلاش کر سکتا ہے۔
بلیک بکس میں طیارے کے پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ریکارڈنگ اور جہاز سے متعلق دیگر تفصیلی معلومات ہوتی ہیں۔
اُدھر ملائیشیا لاپتا طیارے کو تلاش کرنے والے ایک چینی جہاز نے جنوبی بحیرہ ہند میں تیرتے ہوئے ’’مشکوک مواد‘‘ کی نشاندہی کی ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق تیرتی ہوئی چیزوں میں دو نسبتاً بڑی جب کہ کئی چھوٹی سفید رنگ کے ٹکرے ہیں یہ کئی کلومیڑ میں پھیلے ہوئے ہیں۔
حکام اس علاقے میں تلاش کا عمل شروع کرنے کا لائحہ عمل وضع کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ملبہ کہیں اُس بوئنگ 777 کا تو نہیں جس کی تلاش میں کئی ممالک مصروف ہیں۔
اتوار کو بحیرہ ہند میں ممکنہ ملبے کی موجودگی کی اطلاعات کے باوجود ملائیشیا کے طیارے کی تلاش بے سود ثابت ہوئیں۔
متعدد ممالک کے ہوائی جہاز اور کشتیاں آسٹریلیا سے جنوب مغرب میں 25 سو کلو میٹر دور سمندر میں تلاش کے کام میں حصہ لیا۔
طیارہ کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے رواں ماہ کے اوائل میں غائب ہو گیا تھا۔
جہاز میں فنی خرابی کی وجہ سے حادثے، پائلٹ کی طرف سے جہاز کو تباہ کرنے اور دہشت گردی کے امکانات میں سے کسی کو رد نہیں کیا جا رہا ہے۔
26 ممالک اس طیارے کی تلاش 70 لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں کر رہے ہیں۔