ملائشیا: وزیرِاعظم نجیب رزاق کا مستعفی ہونے سے انکار

وزیرِاعظم رزاق نے پیر کو دارالحکومت کوالالمپور میں سکیورٹی فورسز کی پریڈ سے خطاب کیا

وزیرِاعظم نے کہا کہ ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین "کند ذہن اور حبِ وطن سے عاری" ہیں۔

ملائشیا کے وزیرِاعظم نجیب رزاق نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف احتجاج کرنے والوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پیر کو دارالحکومت کوالالمپور میں سکیورٹی فورسز کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین "کند ذہن اور حبِ وطن سے عاری" ہیں۔

حکام کے مطابق پریڈ دیکھنے کے لیے 13 ہزار سے زائد عام شہری بھی مدعو تھے جن کی تقریب میں شرکت کو حکومت کے عہدیداران نے وزیرِاعظم کے لیے عوامی حمایت کا اظہار قرار دیا ہے۔

وزیرِاعظم رزاق کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ہفتے اور اتوار کو دارالحکومت میں سول سوسائٹی کے تنظیموں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا جس میں منتظمین کے مطابق دو لاکھ افراد شریک ہوئے تھے۔

لیکن پولیس نے منتظمین کے دعوے کو رد کرتےہوئے کہا تھا کہ مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

گزشتہ ماہ امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے بعض ایسی خفیہ سرکاری دستاویزات شائع کی تھیں جن کے مطابق وزیرِاعظم نے سرمایہ کاری کے لیے مختص ایک سرکاری فنڈ سے 70 کروڑ ڈالر سے زائد رقم اپنی ذاتی بینک کھاتوں میں منتقل کی تھی۔

نجیب رزاق نے خود پر عائد کیے جانے والے بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ رقم انہیں مشرقِ وسطیٰ میں مقیم بعض افراد نے تحفہ دی تھی۔

مذکورہ دستاویزات وزیرِاعظم کے خلاف سرکاری اداروں کی جانب سے جاری خفیہ تحقیقات کا حصہ تھیں جن کے مطابق ان کے خلاف بدعنوانی اور بدانتظامی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوا تھا کہ وزیرِاعظم مختلف اداروں اور بینکوں سے 11 ارب ڈالر سے زائد قرض بھی لے چکے ہیں اور ان کے خلاف ملائشیا کے مختلف سرکاری ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔

وزیرِاعظم نے اپنے مخالفین پر جوابی الزام عائد کیا تھا کہ ان پر عائد کیے جانے والے بدعنوانی کے الزامات اس مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد ملائشیا پر کئی دہائیوں سے حکمران ان کے سیاسی اتحاد کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

الزامات کی تحقیقات کے دوران یہ تاثر قوی ہوا تھا کہ وزیرِاعظم پر باضابطہ فردِ جرم بھی عائد کی جاسکتی ہے جو ملائشیا کی تاریخ میں کسی برسرِ اقتدار وزیرِاعظم کے خلاف تحقیقات کا پہلا واقعہ ہوتا۔

لیکن ان اطلاعات کے بعد وزیرِاعظم نے اپنے خلاف تحقیقات کرنے والے اٹارنی جنرل کو برطرف کردیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف احتجاجی تحریک زور پکڑ گئی تھی۔

ہفتے کو دارالحکومت میں ہونے والے احتجاج میں ملائشیا کے 90 سالہ سابق وزیرِاعظم مہاتیر محمد بھی شریک ہوئے تھے جو نجیب رزاق سے مستعفی ہونےکا مطالبہ کرنے والے قومی رہنماؤں میں سرِ فہرست ہیں۔