ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیر محمد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ ملائیشیا کے بادشاہ کو بھجوا دیا ہے۔
مہاتیر محمد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ ایسے وقت میں دیا ہے جب ملک میں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکمراں اتحاد اُس وقت خطرے میں پڑ گیا تھا جب ملائیشیا میں نئی حکومت کے قیام کے لیے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن دھڑوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے۔
ان مذاکرات میں ملائیشین وزیرِ اعظم کے جانشین انور ابراہیم کو نامزد نہ کرنا ایجنڈے میں شامل تھا۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مہاتیر محمد کا استعفیٰ بادشاہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
مہاتیر محمد کی سیاسی جماعت کے سربراہ اور وزیرِ داخلہ محی الدین یسین نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت حکومتی اتحاد سے بھی الگ ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ انور ابراہیم مہاتیر محمد کی اتحادی جماعت کے سربراہ ہیں اور انہوں نے مہاتیر محمد کی سیاسی جماعت اور اپنی جماعت کے بعض رہنماؤں پر مخالف سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی کوشش کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ذرائع کے مطابق مہاتیر محمد اور انور ابراہیم کی پارٹی کے رہنما یونائیٹڈ ملائیاز نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کے ساتھ حکومت سازی کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ جس کے ایجنڈے میں ممکنہ طور پر مہاتیر محمد کو بطور وزیرِ اعظم پانچ سال پورے کرنے کا موقع دینا ہے۔
خیال رہے کہ 94 سالہ مہاتیر محمد اور 72 سالہ انور ابراہیم کے درمیان 2018 میں حکومت سازی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے تحت آدھی مدت کے لیے انور ابراہیم کو وزارتِ عظمی ملنا تھی۔ لیکن انور ابراہیم پر ہم جنس پرستی کے الزامات اور دیگر سیاسی اختلافات کے باعث یہ معاہدہ خطرے میں پڑ گیا تھا۔
مہاتیر محمد نے انور ابراہیم کی سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر سابق وزیر نجیب رزاق کی جماعت کو انتخابات میں شکست دی تھی۔ جن پر اربوں روپے کی کرپشن الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔