انتخابات کا دوسرا مرحلہ گزشتہ اتوار کو ہونا تھا لیکن ملک کی عدالت عظمیٰ نے ایک صدارتی امیدوار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر انھیں موخر کرنے کا حکم دیا تھا۔
بین الاقوامی برادری کی طرف سے سیاسی بحران ختم کرنے کے دباؤ کے بعد مالدیپ میں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
سابق صدر محمد نشید نے گزشتہ ہفتہ کو ہونے والے پہلے مرحلے میں 47 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور توقع کی جارہی ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔
انتخابات کا دوسرا مرحلہ گزشتہ اتوار کو ہونا تھا لیکن ملک کی عدالت عظمیٰ نے ایک صدارتی امیدوار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر انھیں موخر کرنے کا حکم دیا تھا۔
مسٹر نشید نے الزام عائد کیا تھا کہ عدالت انھیں دوبارہ اس منصب پر فائز ہونے سے روکنا چاہتی ہے۔
وہ 2008ء میں پہلی مرتبہ صدر منتخب ہوئے تھے لیکن 2012ء میں انھیں جبری طور پر مستعفی ہونا پڑا تھا۔
سابق صدر ستمبر میں ہونے والے انتخاب میں بھی کامیاب ہوئے تھے لیکن سپریم کورٹ نے اس انتخاب کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اکتوبر میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا جو کہ بعد ازاں مبینہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے وقوع پذیر نہ ہوسکی۔
مسٹر نشید کے مدمقابل عبداللہ یامین ہیں جنھیں گزشتہ ہفتے پہلے مرحلے میں 30 فیصد ووٹ ملے تھے۔
سابق صدر محمد نشید نے گزشتہ ہفتہ کو ہونے والے پہلے مرحلے میں 47 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور توقع کی جارہی ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔
انتخابات کا دوسرا مرحلہ گزشتہ اتوار کو ہونا تھا لیکن ملک کی عدالت عظمیٰ نے ایک صدارتی امیدوار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر انھیں موخر کرنے کا حکم دیا تھا۔
مسٹر نشید نے الزام عائد کیا تھا کہ عدالت انھیں دوبارہ اس منصب پر فائز ہونے سے روکنا چاہتی ہے۔
وہ 2008ء میں پہلی مرتبہ صدر منتخب ہوئے تھے لیکن 2012ء میں انھیں جبری طور پر مستعفی ہونا پڑا تھا۔
سابق صدر ستمبر میں ہونے والے انتخاب میں بھی کامیاب ہوئے تھے لیکن سپریم کورٹ نے اس انتخاب کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اکتوبر میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا جو کہ بعد ازاں مبینہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے وقوع پذیر نہ ہوسکی۔
مسٹر نشید کے مدمقابل عبداللہ یامین ہیں جنھیں گزشتہ ہفتے پہلے مرحلے میں 30 فیصد ووٹ ملے تھے۔