مالدیپ نے بھارت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ چین کو اپنی حدود میں فوجی اڈے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
یہ یقین دہانی مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے ایک خط کے ذریعے بھارتی حکومت کو کرائی ہے جو پیرکو مالدیپ کے سیکریٹری خارجہ علی نصیر نے نئی دہلی میں بھارت کی وزیرِخارجہ سشما سوراج کے حوالے کیا۔
اپنے خط میں مالدیپ کے صدر نے بھارت کو یقین دلایا ہے کہ ان کا ملک "غیر فوجی علاقے" کی اپنی روایتی حیثیت برقرار رکھے گا۔
گزشتہ ہفتے بھارت کے سیکریٹری خارجہ سبرامنین جے شنکر نے مالدیپ کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے مالدیپ کے اس نئے قانون پر اپنے تحفظات ظاہر کیے تھے جس کے تحت ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی باشندوں کو مالدیپ میں زمین کے مالکانہ حقوق دینے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
بھارت کو خدشہ ہے کہ مذکورہ قانون کی آڑ میں چین کو مالدیپ میں اپنی تنصیبات کے قیام میں مدد مل سکتی ہے جنہیں وہ علاقے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
لیکن مالدیپ کی حکومت کا موقف ہے کہ مذکورہ قانون کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دبئی کی طرز پر مالدیپ میں بنائے جانے والے مخصوص 'اکنامک زونز' میں سرمایہ کاری پر راغب کرنا ہے۔
مالدیپ حکام کا موقف ہے کہ ان کی اس حکمتِ عملی کا مقصد مالدیپ کی معیشت کو سہارا دینا اور سیاحت پر اس کا انحصار کم کرنا ہے۔
بحرِ ہند کے 1200 سے زائد جزائر پر مشتمل چند لاکھ آبادی کا ملک مالدیپ بھار ت کے جنوب میں واقع ہے اور اہم بین الاقوامی بحری راستے اس کےنزدیک سے گزرتے ہیں۔
چین کا شمار مالدیپ میں سرمایہ کاری کرنے والے سرِ فہرست ملکوں میں ہوتا ہے۔ چینی کمپنیاں مالدیپ میں رہائشی منصوبوں، سڑکوں اور ایک مرکزی پل کی تعمیرات میں مصروف ہیں۔
مالدیپ کی حکومت نے گزشتہ سال دارالحکومت مالے کے ہوائی اڈے کی تعمیرِ نو کا ٹھیکہ بھی ایک بھارتی کمپنی سے لے کر چینی کمپنی کو دے دیا تھا جس پر نئی دہلی نے برہمی ظاہر کی تھی۔