مالی کے وسط میں ایک ہوٹل پر شدت پسندوں نے حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے چار افراد کو فوجیوں نے بازیاب کروا لیا ہے۔ حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دفاعی حکام نے ہفتہ کی صبح کیے گئے آپریشن میں بازیاب ہونے والے افراد کی شہریت تو نہیں بتائی لیکن ان کا کہنا تھا کہ مالی کے فوجیوں کو فرانسیسی فوجیوں کی مدد حاصل تھی۔
قبل ازیں موپٹی خطے کے گورنر کامان کین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مالی کی فوج بے بلاس ہوٹل سے چار فرانسیسی یرغمالیوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے لیکن ان کے خیال میں کئی یرغمالی اب بھی عمارت میں موجود ہیں۔
جس ہوٹل پر حملہ کیا گیا وہ غیر ملکیوں میں مقبول تھا اور وہاں فرانس، جنوبی افریقہ، روس اور یوکرین کے شہری قیام کرتے رہے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں اقوام متحدہ کا ایک کارکن اور پانچ مالی فوجی بھی شامل ہیں۔
مالی میں عہدیداروں کے مطابق دو شدت پسند مارے بھی گئے ہیں اور سات مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رات بھر مالی کی فوج نے ہوٹل کو گھیرے میں لیے رکھا۔
مالی میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی موجودگی کے باوجود ملک کے شمال اور وسطی علاقوں میں شدت پسند سرگرم ہیں۔
فرانس کی زیر قیادت فوجی فورس نے مالی کے شمال میں سرگرم شدت پسندوں کو 2013ء میں علاقے سے باہر دھکیل دیا تھا۔ اس شدت پسند گروپ نے 2012 میں باماکو میں فوجی بغاوت کے بعد ملک کے شمال پر قبضہ کر لیا تھا۔