صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'الشباب' کی جانب سے حملوں کی دھمکی کے بعد امریکہ اور کینیڈا کے دو بڑے اور معروف شاپنگ سینٹرز کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
امریکہ کی شمالی ریاست منی سوٹا میں واقع 'مال آف امریکہ' اور کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن کے 'ایڈمنٹن مال' کی انتظامیہ نےمنگل کو اپنے بیانات میں سکیورٹی میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
'القاعدہ' سے منسلک 'الشباب' نے ہفتے کو ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں تنظیم نے اپنے حامیوں سے مغربی ملکوں کے شاپنگ مالز پر حملے کرنے کی اپیل کی تھی۔
ویڈیو میں شدت پسند تنظیم نے بطور خاص کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ کے بعض معروف تجارتی مراکز کی بھی نشاندہی کی تھی جن میں 'مال آف امریکہ' بھی شامل تھا۔
'مال آف امریکہ' کا شمار امریکہ کے بڑے شاپنگ مالز میں ہوتا ہے اور شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے لیے اس مال کا انتخاب امریکی حکام کے لیے اس لیے بھی پریشان کن ہے کیوں کہ منی سوٹا میں کئی صومالی تارکینِ وطن خاندان آباد ہیں۔
حال ہی میں امریکی حکام نے منی سوٹا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے خلاف مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کی مدد کرنے کے الزام میں قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صومالی تارکینِ وطن سمیت منی سوٹا کے درجنوں رہائشی 2007ء سے اب تک داعش، الشباب اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی مدد کے لیے بیرونِ ملک جاچکے ہیں یا جانے کی کوشش کرچکے ہیں۔
گزشتہ روز امریکہ کے وزیر برائے داخلی سلامتی جی جونسن نے کہا تھا کہ صومالی تنظیم کی دھمکی سنجیدہ معاملہ ہے جس سے نبٹنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
امریکی وزیر کا کہنا تھا کہ شدت پسند تنظیموں کی جانب سے اپنے تنظیمی دائرے سے باہر کے لوگوں کو اپنے ارد گرد موجود اہداف پر دہشت گرد حملوں کے لیے اکسانا ایک نیا عمل ہے جس نے دنیا بھر میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔
'الشباب' اس سے قبل ستمبر 2013ء میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے 'ویسٹ گیٹ' شاپنگ سینٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے جس میں 67 افراد ہلاک ہوئے تھے۔