صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ منافورٹ جیل سے رہا

فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016ء کی انتخابی مہم کے سربراہ پال منافورٹ کو بدھ کو جیل سے رہا کردیا گیا۔ وہ اپنی باقی سزا گھر پر گزاریں گے۔ منافورٹ کو ٹیکس چوری اور بینک فراڈ کے الزامات پر سزا ہوئی تھی۔

71 برس کے منافورٹ ایک سال سے زیادہ جیل کاٹ چکے تھے۔ انھیں نومبر 2024ء تک قید کی سزا ہوئی تھی۔ وہ ملک کی مشرقی ریاست پنسلوینیا کے وفاقی قیدخانے میں بند تھے۔

ان کے وکلا کچھ عرصے سے ان کی رہائی کی کوششیں کررہے تھے۔ ان کی دلیل تھی کہ عمر رسیدہ ہونے کی بنا پر منافورٹ کرونا وائرس میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ وہ پہلے ہی بلند فشار خون، جگر اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

منافورٹ کو اس وقت سزا سنائی گئی تھی جب خصوصی کونسل رابرٹ ملر 2016ء میں عہدہ صدارت کی انتخابی مہم کے دوران غلط ہتھکنڈوں کے الزام کی تحقیقات کررہے تھے۔ تاہم منافورٹ کو یوکرین میں لابنگ اور سرمایہ کاری کے الزام پر سزا ہوئی تھی جو انتخابی مہم سے پہلے کا معاملہ تھا۔

انھوں نے مارچ 2016ء میں بطور کنوینشن مینیجر صدارتی مہم میں شمولیت اختیار کی۔ مئی سے اگست 2016ء تک وہ انتخابی مہم کے چیئرمین تھے جس کے بعد وہ مستعفیٰ ہوگئے تھے کیونکہ اس وقت ان کے 2006ء سے 2015ء تک یوکرین میں کام کرنے اور پبلک اکائونٹس کا معاملہ خبروں میں آیا تھا۔

منافورٹ پنسلوانیا کی لوریتو کی وفاقی جیل میں قید تھے جہاں کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ لیکن جیل پرانی عمارت میں واقع ہونے کی وجہ سے اس کا خدشہ ہے۔

اٹارنی جنرل ولیم بَر نے وفاقی قید خانے کے اہلکاروں کو احکامات دیے تھے کہ وائرس کے خدشات کے پیش نظر زیادہ عمر کے قیدیوں کو باقی سزا گھر پر کاٹنے کی اجازت دی جائے۔

منافورٹ کے وکلا نے بتایا ہے کہ منافورٹ واشنگٹن کے مضافات میں ورجینیا میں واقع اپارٹمنٹ میں منتقل ہوں گے، جہاں ان کی بیوی رہتی ہیں۔