انگلینڈ نے لارڈز ٹیسٹ کی شکست کا بدلہ اولڈ ٹریفورڈ میں لے لیا۔ پاکستان کو کھیل کے ہر شعبے میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے دوسرا ٹیسٹ آسانی کے ساتھ 330 رنز سے جیت لیا۔ چار میچوں پرمشتمل سیریز ایک، ایک سے برابر ہوگئی۔
انگلینڈ نے آج اپنی دوسری اننگز 173 رنز ایک کھلاڑی آئوٹ پر ڈکلیئر کردی تھی، یوں پاکستان کو میچ جیتنے کیلئے 565 رنز کا مشکل ہدف ملا جو کسی بھی ٹیم کی طرف سے پاکستان کیلئے دوسرا بڑا ٹارگٹ ہے۔ الیسٹرکک اور جو روٹ نے بالترتیب 76 اور 71 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، انگلش کپتان نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پچاسویں نصف سنچری اسکور کی۔
565 رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز پھر مایوس کن رہا اور7 کے مجموعی اسکور پر شان مسعود صرف ایک رن بناکر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوگئے۔
اوپنرز کی مایوس کن کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حالیہ سیریز میں پاکستانی اوپنرز نے اوسط 18 اعشاریہ 50 رنز کا آغاز فراہم کیا ، اس سے قبل انگلینڈ ہی میں ہونے والی چار میچوں پر مشتمل سیریز میں اوپننگ جوڑی نے اوسط 11 اعشاریہ 62 رنزبنائے تھے۔
اظہرعلی صرف 8رنز بناسکے اور اینڈرسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے، محمد حفیظ نے انگلش بولرز کی کسی حد تک مزاحمت کی لیکن وہ بھی 42 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔
پاکستان کی چوتھی وکٹ اس وقت گری جب یونس خان 28 رنز پر معین علی کی گیند پر ہیلز کو کیچ دے بیٹھے۔ مصباح کو ووکس نے 35 کے اسکور پر کلین بولڈ کیا۔ اس موقع پر پاکستان کی آدھی ٹیم 145 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی۔
وکٹیں گرنے کا سلسلہ وقفے سے وقفے سے یوں ہی جاری رہا اور پاکستان کی پوری ٹیم 234 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور انگلینڈ نے دوسرا ٹیسٹ بآسانی 330 رنز سے جیت لیا۔ جوروٹ کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
اینڈرسن، معین علی اور ووکس نے تین، تین جبکہ جوروٹ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ جیمس اینڈرسن کی ان وکٹوں کے ساتھ ہی انگلینڈ میں ان کی وکٹوں کی تعداد 290 ہوگئی ہے جو کسی بھی فاسٹ بولر کی اپنی سرزمین پر وکٹوں سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔اس سے قبل آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مک گراتھ نے 289 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
چار میچوں پر مشتمل سیریز ایک۔ایک سے برابر ہوگئی ہے، سیریز کا تیسرا ٹیسٹ 3اگست سے برمنگھم میں کھیلاجائے گا۔
آخری اسکور یہ رہا، انگلینڈ 589 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر اور 173 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر۔ پاکستان 198 اور 234 رنز۔