مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہونے والے طالبعلم مشال خان کے والد اقبال شاعر نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا مذہب یا روایات کا باغی نہیں تھا؛ اور اس کے قتل کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو شدت پسندی اور عدم برداشت کا بیج بو رہے ہیں۔
انہوں نے ریاست سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، تاکہ دیگر والدین کے مشال محفوظ رہیں۔
محمد اقبال جو ضلع صوابی کے گاؤں، زیدہ میں اپنے خاندان کے ساتھ سکونت پذیر ہیں اور مقامی شاعر ہیں انتہائی صبر اور بردباری کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ان کا بیٹا پڑھنے لکھنے کا شوق رکھتا تھا؛ ’’وہ صوفی تھا اور انسانیت سے محبت کرتا تھا‘‘۔
بقول والد، ’’وہ اپنی گفتگو میں اکثر پیغمبر اسلام، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور قرآنی آیات کے حوالوں کے ساتھ انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت اجاگر کیا کرتے تھے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا تو چلا گیا ہے، لیکن ریاست کو چاہیئے کہ وہ نفرت پھیلانے والوں کو گرفت میں لے، تاکہ مزید مشال اس آگ کا ایندھن نہ بنیں۔
مزید تفصیلات اس آڈیو میں:
Your browser doesn’t support HTML5