جنرل والڈ ہوزر امریکی فوج کی افریقی کمان کے سربراہ نامزد

فائل

افریقی کمان صومالیہ میں الشباب، نائجیریا میں بوکو حرام اور لیبیا میں داعش پر قابو پانے کی کوششوں میں بھی بلواسطہ اور بلاواسطہ شریک ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے میرین کور کے لیفٹننٹ جنرل تھامس والڈ ہوزر کو امریکی فوج کی افریقہ کمان (ایفری کام) کا نیا سربراہ نامزد کیا ہے۔

جنرل تھامس کی تقرری کا اعلان جمعے کو امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا ہے۔ ان کی تقرری امریکی سینیٹ کی توثیق سے مشروط ہے۔

بیان میں امریکی وزیرِ دفاع نے جنرل تھامس کو 'ایفری کام' کی سربراہ کے لیے سب سے موزوں شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قائدانہ اور انتظامی صلاحیتیں اور عسکری تجربہ بے مثال ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے جنرل والڈ ہوزر نے 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان پہنچنے والے امریکی فوج کے بعض ابتدائی دستوں کی قیادت کی تھی۔

جنرل والڈہوزر 1976 میں امریکی میرینز میں شامل ہوئے تھے جب کہ انہوں نے 1991ء کی خلیجی جنگ اور عراق میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔

اس وقت وہ پینٹاگون میں 'جوائنٹ فورس ڈویلپمنٹ' پروگرام کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

اگر امریکی سینیٹ نے جنرل تھامس کی نامزدگی کی توثیق کردی تو وہ 'ایفری کام' کے موجودہ سربراہ جنرل ڈیوڈ روڈریگز کی جگہ سنبھالیں گے جنہیں امریکہ کے سیاسی اور فوجی حلقوں میں ایک انتہائی قابل اور محترم فوجی افسر سمجھا جاتا ہے۔

امریکی فوج کے افریقہ کمان 2008ء میں قائم کی گئی تھی جس کا مقصد افریقی ملکوں کی افواج کی استعداد بڑھانا اور انہیں شدت پسند گروہوں کا بہتر انداز سے مقابلہ کرنے کی تربیت فراہم کرنا ہے۔

افریقی کمان صومالیہ میں الشباب، نائجیریا میں بوکو حرام اور لیبیا میں داعش پر قابو پانے کی کوششوں میں بھی بلواسطہ اور بلاواسطہ شریک ہے۔